اسلام آباد: عالمی بینک نے مالی سال 2021-22ء کے لیے پاکستان کی اقصادی شرح نمو کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی شرح نمو اوسطاََ 1.3 فیصد ہی جا سکے گی۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح نمو کا اندازہ فی الوقت غیریقینی پر مبنی ہے کیونکہ یہ پیش گوئی وبا کے دوبارہ پھیلنے یا اس کی نئی لہر کے بعد لاک ڈائون لگائے جانے کی صورت حال کو مدنظر رکھ کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب مقامی طلب اور عالمی صورت حال بہتر ہونے سے برآمدات اور درآمدات بتدریج بڑھیں گی مالی سال 2022ء تک کرنٹ اکائونٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔
مزید برآں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی اور پیچیدہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات متعارف ہونے سے آمدن بڑھے گی تاہم مالی سال 2022ء میں مالیاتی خسارہ 7.4 فیصد تک کم ہونے کی توقع ہے۔
دوسری جانب حکومت کی قابل ضمانت سود کی ادائیگی، تنخواہوں اور پنشن بل میں اضافہ اور سرکاری اداروں کے خرچ کی وجہ سے حکومت کے اخراجات کافی حد تک برقرار رہیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیرونی فنانسنگ کے حوالے سے خطرات، غیرروایتی قرض دہندگان اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی سخت شرائط سے قرض کے حصول میں مشکلات درپیش رہیں گی۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس سے قبل سٹیٹ بینک آف پاکستان، عالمی بینک اور حکومت نے جنوری میں مالی سال 2021ء میں جی ڈی پی کی شرح نمو پر مختلف اعدادوشمار پیش کیے تھے۔
ان اعدادوشمار کے حوالے سے مرکزی بینک نے کورونا وائرس کی غیریقینی صورت حال اور اس کے معاشی اثرات کے پیش نظر محتاط طور پر مالی سال 2021ء کے لیے ملک کی حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 1.5 فیصد سے 2.5 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی تھی جبکہ حکومت پاکستان نے ملکی جی ڈی پی کی شرح کا ہدف 2.1 فیصد مقرر کیا تھا۔
لیکن عالمی بینک نے ‘گلوبل اکناک پراسپیکٹس 2021’ نامی اپنی رپورٹ میں جاری مالی سال کے لیے پاکستان کی اقتصادی شرح نمو بجٹ اصلاحات پر مسلسل دباؤ اور کمزور سروسز سیکٹرز کی وجہ سے 0.5 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔
یاد رہے کہ مالی سال 2021ء کے لیے حکومت نے بجٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کا سات فیصد طے کیا تھا جو (8.1 فیصد) کے حقیقی خسارے سے کم ہے۔