اسلام آباد: کورونا وبا کے منفی اثرات کے باوجود مالی سال کی پہلی ششماہی میں جنرل ٹائرز (جی ٹی)کو بعد از ٹیکس 40 کروڑ 60 لاکھ روپے آمدن ہوئی ہے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں کمپنی کو بعد ازٹیکس دو کروڑ 94 لاکھ روپے منافع ہوا تھا۔
کمپنی کے جاری کردہ مالیاتی نتائج کے مطابق مالی سال 2020-21 کی پہلی ششماہی کے دوران 6.45 ارب روپے کی خالص سیلز ریکارڈ کی گئیں جو گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے 4.56 ارب روپے کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ ہیں۔ اس کے نتیجے میں کمپنی کی فی شئیر آمدن بھی گزشتہ سال کی 0.24 روپے سے بڑھ کر 3.33 روپے تک جا پہنچی۔
ریپلیسمنٹ مارکیٹ (آر ایم) پر توجہ مرکوز کرنے کے نتیجے میں کمپنی کو ریکارڈ منافع ہوا، گزشتہ سال کے مقابلے میں آر ایم میں قدر کے اعتبار سے 72 فیصد اضافہ ہوا۔ حکومت کی جانب سے ملک میں سمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے بھی کمپنی کی آمدن میں بڑی حد تک اضافہ ہوا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) جنرل ٹائرز حسین قلی خان نے کمپنی کی آمدن میں بہتری کو سراہتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے دوران سرحد پر سخت سرویلنس نے کمپنی کی کارکردگی میں مثبت کردار ادا کیا ہے کیونکہ اس وجہ سے مارکیٹ میں سمگل شدہ ٹائرز دستیاب نہیں تھے جس سے مقامی انڈسٹری کے شئیرز بڑھنے میں مدد ملی۔
حسین قلی خان نے کہا کہ اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررز (او ای ایمز) کی فروخت میں 23 فیصد اضافہ ہوا جو معمول کے قریب ہیں، انہوں نے رواں سال ٹریکٹرز کی فروخت بڑھنے کو بھی ٹائر انڈسٹری کے لیے مثبت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران مقامی طلب کے علاوہ کمپنی کی برآمدات میں دو گنا اضافہ ہوا ہے اور برآمدات کا حجم 93.3 ملین روپے ریکارڈ کیا گیا۔
“بھاری انڈر انوائسنگ کی وجہ سے مقامی ٹائرز انڈسٹری کی درآمدات کو اب بھی سنگین مسائل کا سامنا ہے، حکومت کو چاہیے کہ اگر ہر سہ ماہی میں آئی ٹی پی کی ویلیو ممکن نہیں تو کم از کم دو سال بعد دوبارہ سے آئی ٹی پی کی قدر کا جائزہ لے”۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مقامی ٹائرسازوں کو لیول پلئینگ فیلڈ فراہم کرنے کے لیے حکام انڈرانوائسنگ اور سمگلنگ روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے۔