7.8  ارب روپے کے رمضان ریلیف پیکیج کی منظوری

ای سی سی کے اجلاس میں وزارت تعلیم کے مختلف منصوبوں کیلئے ایک ارب پانچ کروڑ، سستے گھروں کی فراہمی کیلئے 1.5 ارب، وفاقی انشورنس محتسب سیکرٹریٹ کیلئے تین کروڑ 15 لاکھ روپے سمیت دیگر محکموں کیلئے تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری دی گئی

711

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے رمضان پیکیج 2021ء کے تحت یوٹیلٹی سٹورز پر 19 اشیاء ضروریہ کی رعایتی نرخوں پر فراہمی کیلئے 7.8 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی۔

رمضان المبارک میں ملک بھر کے چار ہزار سے زیادہ یوٹیلٹی سٹورز پر آٹا، گھی اور چینی کی ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق بدھ کو ای سی سی کا اجلاس وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن نے رمضان ریلیف پیکیج 2021ء کیلئے سمری پیش کی تاکہ کم آمدنی والے طبقات کو رمضان المبارک میں کھانے پینے کی ضروری اشیاء کی سستے داموں پر فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ رمضان میں 19 مختلف ضروری اشیاء بشمول آٹا، گھی اور چینی سمیت دیگر اشیاء پر سبسڈی دی جائے گی۔ ای سی سی نے اس حوالہ سے 7.8 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے مینجنگ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ وزارت خزانہ سے رابطہ کرکے فنڈز کی بروقت دستیابی کے اقدامات کریں تاکہ اشیاء ضروریہ کی خریداری سمیت دیگر انتظامات کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔

اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے سمری پیش کی گئی کہ کھاد ساز ایگری ٹیک اور فاطمہ فرٹیلائزرز کو مارچ تا نومبر 2021ء کے دوران ایس این جی پی ایل سے گیس فراہمی کی منظوری دی جائے تاکہ کھاد کی طلب و رسد میں فرق کو کم کیا جا سکے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ کھاد کی طلب و رسد کی مانیٹرنگ کی جائے تاکہ بہ وقتِ ضرورت کھاد درآمد کی جا سکے۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے سرنجز اور خام مال وغیرہ کی درآمد پر ٹیکسز میں معافی کے حوالہ سے سمری پیش کی گئی۔ سیکرٹری ہیلتھ سروسز نے اجلاس کو بتایا کہ حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق سرنجز کی تیاری سے مختلف بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ای سی سی کے اجلاس میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر کی جانب سے 10 گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں رعایت کی سمری بھی پیش کی گئی تاکہ ٹڈی دَل سے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزارت کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری پر 10.3 ملین روپے کی رعایت مانگی گئی۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس حوالہ سے متعلقہ وزارتوں کی مشاورت سے سمری تیار کرکے پیش کی جائے۔

وزارت تجارت کی جانب سے افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے کپاس کی بذریعہ سڑک درآمد کی اجازت کی سمری بھی پیش کی گئی تاکہ طلب و رسد کے فرق کو کم کر کے برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔

کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ اس طرح کی درآمدات کی اجازت دی گئی تھی تاہم وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا کہ رواں مالی سال میں بھی درآمدات جاری رکھنے کی اجازت میں توسیع کی جائے۔ کمیٹی نے قواعد و ضوابط کے تحت درآمد کی اجازت دے دی۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے سیکرٹری نے نادرا بائیو میٹرک ویری فکیشن، لائسنسز کی تجدید سمیت سیلولر کمپنیوں کے مسائل کے خاتمہ کی سمری بھی پیش کی۔ تفصیلی غور و خوض کے بعد ای سی سی نے اس حوالہ سے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی ذیلی کمیٹی تشکیل دی تاکہ مزید مشاورت سے ای سی سی کے سامنے سمری پیش کی جائے۔

مزید برآں اجلاس کے دوران ای سی سی اجلاس منعقدہ 20 جنوری 2021ء میں پیش کی گئی نیشنل فریٹ اینڈ لاجسٹک پالیسی (این ایف ایل پی) پر مزید مشاورت اور غور کیا گیا۔

ای سی سی کے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کے حوالہ سے 28 جنوری 2021ء کے اجلاس میں کئے گئے فیصلہ پر نظرثانی بھی کی گئی۔ تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد کمیٹی نے کمپنیوں اور ڈیلرز کے شرح منافع میں اضافہ کی منظوری کے ساتھ ساتھ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائڈ) کو تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کی بھی ہدایت کر دی ۔

پاور ڈویژن کی جانب سے ایک اور سمری بھی پیش کی گئی تاکہ پاور سیکٹر کی سبسڈیز کے حوالہ سے فیصلہ کیا جا سکے۔ کمیٹی نے تاکید کی کہ ای سی سی کے 31 مارچ 2021ء کے اجلاس سے قبل تجاویز کو حتمی شکل دی جائے۔

اجلاس میں وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے کووڈ۔19 کے حوالہ سے مختلف منصوبوں کی تکمیل کیلئے 1056 ملین روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کیلئے 1.5 ارب روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی تاکہ وزیراعظم کے سستے گھروں کی تعمیر کی سکیم کے تحت رعایتی شرح سود پر قرضے فراہم کئے جا سکے۔

مختلف امن مشنز میں خدمات سرانجام دینے والے اہلکاروں کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے وزارت داخلہ کیلئے بھی 334.306 ملین روپے، وفاقی انشورنس محتسب آفس کے اخراجات کیلئے 31.50 ملین روپے اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو واجبات کیلئے 9.685 ملین روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔

مزید برآں کابینہ ڈویژن کے اخراجات کیلئے 67.358 ملین روپے اور پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے تحقیقی منصوبہ جات کو جاری رکھنے کیلئے بھی 419 ملین روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔

ای سی سی کے اجلاس میں وفاقی وزراء فخر امام، عمر ایوب، اسد عمر، حماد اظہر، اعظم سواتی، محمد میاں سومرو، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر، معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود، معاون خصوصی برائے پاور تابش گوہر، وفاقی سیکرٹریز، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here