اسلام آباد: وفاقی حکومت نے “کوئی بھوکا نہ سوئے” کے نام سے احساس پروگرام کے تحت موبائل لنگر کا افتتاح کر دیا، ابتدائی طور پر یہ موبائل لنگر جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کیلئے شروع کیا گیا ہے جس کا دائرہ کار جلد دیگر شہروں تک بھی بڑھایا جائے گا۔
بدھ کو وزیراعظم عمران خان نے احساس پروگرام کے تحت ”کوئی بھوکا نہ سوئے” پروگرام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور پاکستان بیت المال کے چیئرمین عون عباس نے پروگرام کے حوالہ سے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پناہ گاہوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کیونکہ محنت کش جو اپنے گھر والوں کیلئے محنت کرتے ہیں وہ اپنا پیسہ بچا کر انہیں بھیج سکتے ہیں، وہ مزدور جو سب سے مشکل زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ان کیلئے یہ پناہ گاہیں ایک سائبان ہے، یہاں انہیں عزت کے ساتھ معیاری کھانا اور رہائش دی جاتی ہے۔
وزیراعظم نے عملہ کو ہدایت کی کہ وہ ایسے لوگوں کے ساتھ مہذب انداز سے پیش آئیں، ایسا نہ ہو کہ جس طرح معاشرے میں کمزور طبقہ کے بارے میں سوچ ہے اسی طرح ان کے ساتھ رویہ روا رکھا جائے بلکہ انہیں بہتر ماحول دیں، شروع میں پناہ گاہوں کا معیار نیچے گیا تاہم اب خوشی ہے کہ معیار بہتر ہو گیا ہے، یہاں کام کرنے والے محنت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ غریب آدمی کو دیکھ کر یہ سوچ اختیار کی جاتی ہے کہ اسے غیر معیاری کھانا دینے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم نے اس کا خیال کرنا ہے، کئی علاقے ایسے ہیں جہاں لوگ بھوکے سوتے ہیں، ہم نے ایک فلاحی ریاست بنانے کا بیڑا اٹھایا ہے، یہ اس کی طرف پہلا قدم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جن علاقوں میں بھوک زیادہ ہو وہاں توجہ مرکوز کرنی ہے۔ اس پروگرام کو مسلسل بہتر بنائیں گے اور اس کا پورا ریکارڈ رکھیں گے، اس میں مسائل بھی آئیں گے وہ حل کریں گے اور پروگرام کا دائرہ پورے پاکستان تک بڑھایا جائے گا، یہ موبائل ٹرک غریب بستیوں کی طرف جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں دو بڑے کام کئے ہیں، پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلستان جہاں ہماری حکومت ہے وہاں ہیلتھ کارڈ سب کیلئے ہو گا، کسی بھی ہسپتال میں جا کر 10 لاکھ روپے تک مفت علاج ہو سکے گا، یہ بہت بڑا خواب تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جون تک احساس پروگرام کے تحت تین کروڑ خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دیں گے، ان کے اکائونٹس میں براہ راست پیسے بھیجیں گے تاکہ آٹا، گھی اور دیگر اشیاء خورونوش مہنگی ہونے پر انہیں ریلیف مل سکے، اس کے ساتھ ساتھ کاشت کاروں کو براہ راست کھاد پر سبسڈی دی جائے گی، براہ راست سبسڈی کے نظام پر 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ”کوئی بھوکا نہ سوئے” موبائل لنگر پبلک پرائیویٹ شراکت داری سے چلے گا، اس کی نگرانی کیلئے کمیٹی بنائی گئی ہے، اس کیلئے انفراسٹرکچر حکومت جبکہ کھانا غیرسرکاری فلاحی تنظیم سیلانی فراہم کرے گی، ابتدائی طور پر یہ پروگرام راولپنڈی، اسلام آباد میں شروع کیا جا رہا ہے۔
بیت المال کے سربراہ عون عباس نے بتایا کہ پاکستان بیت المال آئی ایس او سرٹیفائیڈ ادارہ بن چکا ہے، 45 دِن میں موبائل لنگر کے پروگرام کو حتمی شکل دی گئی ہے، اس وقت اسلام آباد میں پانچ، سندھ میں آٹھ، بلوچستان میں چار، خیبرپختونخوا میں ایک پناہ گاہ قائم کی گئی ہے، سکردو میں 12 مارچ کو پناہ گاہ بن جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک پانچ لاکھ 82 ہزار سے زائد افراد کو کھانا جبکہ 68 ہزار سے زائد کو پناہ گاہ میں رہائش کی سہولت دی جا چکی ہے، 30 جون تک یہ تعداد ماہانہ دو لاکھ تک لے جائیں گے۔
عون عباس کے مطابق موبائل لنگر خانہ سے استفادہ کرنے والے ہر شخص کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا تاکہ اس کے آڈٹ کے موقع پر مشکلات نہ ہوں، اس کیلئے گاڑی کے اندر سکینر نصب ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں شہروں میں فیض آباد، کھنہ پل، پی ڈبلیو ڈی، بے نظیر بھٹو ہسپتال، لیاقت باغ اور کنٹونمنٹ میں اس موبائل لنگر سے مستحق افراد کو کھانا دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر موبائل ٹرک کا جائزہ لیا اور مستحق افراد میں کھانا بھی تقسیم کیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ سکیننگ کے دوران کسی غریب کو کھانے سے محروم نہ رکھا جائے۔