2001ء کے بعد امریکا اور اتحادیوں نے دوسرے ممالک پر روزانہ اوسطاََ 46 بم گرائے: رپورٹ

1735

لاس اینجلس: اینٹی وار گروپ کوڈپنک نے اپنی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ 2001ء کے بعد امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے دوسرے ممالک پر روزانہ اوسطََ 46 بم گرائے۔ 

ایک غیرملکی میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے امریکہ سے تعلق رکھنے والے مڈیا بینجامن اور نکولس جے ایس ڈیویس کی ایک تحقیق کے مطابق امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے 2001ء کے بعد دیگر ممالک پر اب تک کم و بیش 326000 بم اور میزائل گرائے، ان ممالک میں عراق اور شام بھی شامل ہیں جہاں 152000 بم اور میزائل حملے کیے گئے، یہ تحقیق کومن ڈریم ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ امریکی فوجی قیادت کے جاری کردہ بیانات، بیورو آف انویسٹیگیٹو جرنلزم، یمن ڈیٹا پروجیکٹ اور نیو امریکہ فاؤنڈیشن کے اعدادوشمار کے ذریعے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کا نتیجہ اخذ کیا گیا ہے، تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 2020ء میں اپنی فضائی کارروائیوں کے اعدادوشمار شائع کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی، اس لیے مجموعی طور پر بم حملوں کی تعداد کم بتائی گئی ہے۔

ایک بیان میں کہا گیا کہ “امریکہ کی 244 سالہ تاریخ میں سے امریکہ نے اب تک تقریباََ 227 سال جنگ کی صورت میں گزارے ہیں”۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ “ہمارے رہنماؤں نے ہمارے نام پر تباہ کاریاں جاری رکھیں اور امریکی عوام اور دنیا کو مکمل طور پر موت اور تباہی کے اندھیروں میں دھکیلے رکھا”۔

یہ تحقیق 25 فروری 2021ء کو امریکی ائیرفورس کے مشرقی شام میں 500 پاؤنڈز کے سات بم گرانے کے بعد شائع کی گئی، فضائی حملے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

لکھاریوں نے کہا ہے کہ “صدر جوبائیڈن کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دوبارہ سے مذاکرات شروع کرنے کی بجائے ایران کے ساتھ ‘طاقت’ کا استعمال الیکشن مہم کے دوران کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی اور شام میں فضائی کارروائی احمقانہ اقدام ہے، امریکی فضائی حملہ عراق میں غیرمقبول امریکی فوجی اڈوں پر غیریقینی راکٹ حملوں کو روکنے میں ناکامی ہے”۔

تحقیق میں نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا گیا کہ “جوبائیڈن امریکی رہنماؤں کے لیے دنیا کی نگاہ میں عزت بحال نہیں کر سکتے یا ہماری خارجہ پالیسی جھوٹ کے پلندوں، رازوں اور سب سے اہم وہ قتل و غارت جو انہیں وارث میں ملی ہے کے ذریعے امریکی عوام کی حمایت حاصل نہیں کر سکتے”۔

کوڈپنک، نومبر 2002ء میں 100 خواتین کے ذریعے دنیا میں امریکی جنگ اور فوجی پیش قدمیوں کے خاتمے کے لیے بنائی گئی تھی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here