اسلام آباد: جیسا کہ حکومت نے الیکٹرک وہیکل (ای وی) پالیسی کے ذریعے برقی گاڑیوں کے لیے مراعات متعارف کرائی تھیں، اب ملکی آٹوموٹو انڈسٹری ہائبرڈ گاڑیوں پر بھی ایسی ہی سہولیات کی منتظر ہے۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) انڈس موٹرز لمیٹڈ علی اصغر اسماعیل جمالی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “چونکہ موجودہ پالیسی (2016-2021) جاری سال کے وسط میں منسوخ ہونے جا رہی ہے اس لیے ملک میں تیار یا مینوفیکچرز کی گئی ہائبرڈ گاڑیوں کے لیے مراعات نظرثانی شدہ آٹوپالیسی کے ذریعے متعارف کرائی جا سکتی ہیں، جس پر مشاورتی عمل جاری ہے”۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو مقامی سطح پر سپئیرپارٹس کی تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے وینڈرز کے لیے مراعات کا اعلان کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق اس سے آٹو انڈسٹری کو علاقائی سطح پر فروغ ملے گا”۔
گاڑیوں کی خریدو فروخت کے طریقہ کار کے عالمی منظر نامے پر اظہارِخیال کرتے ہوئے جمالی نے حکومت سے گاڑیوں کی فروخت کے ہول سیل- ریٹیل طریقہ کار کو اختیار کرنے کی درخواست کی، اس طریقہ کار سے “آن منی” کے خلاف شکنجہ کسنے اور گاڑیاں بروقت ڈلیور کرنے میں ملد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی ’لوکل آٹو موبائل سٹینڈرڈ ‘کی مخالفت ، یورپی قوانین اپنانے پر اصرار
’آٹو کمپنیاں سو فیصد پرزے مقامی طور پر خریدنے کی پابند نہیں‘
انہوں نے کہا کہ کار ڈیلرز کو (1800 سی سی کار کی ریٹیل قیمت) کے عوض 40 لاکھ کے قریب ٹرانزیکشن پر حکومت کو لیوی کے طور پر 294945 روپے ادا کرنا پڑتے ہیں جبکہ ان کی نیٹ کمیشن صرف 56760 روپے ہوتی ہے، اس لیے موجودہ نظام کے تحت پاکستان میں نئی گاڑیوں کی فروخت کار ڈیلرز کے لیے غیرموزوں ہو گئی ہیں۔
اصغر جمالی نے ایک وضاحت میں کہا کہ “ڈیلرز کو موجودہ نظام کے تحت ایک کمیشن ایجنٹ کا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔ صارفین ڈیلرز کے ذریعے گاڑیوں کا بکنگ آرڈر کرکے ایڈوانس میں مطلوبہ ادائیگی کردیتے ہیں۔ ڈیلرز اس پیمنٹ آرڈر کو آئی ایم سی یا او ای ایم کو ڈسپیچ کرتے ہیں جہاں سے صارفین کے نام پر انوائس جنریٹ کی جاتی ہے اور ڈیلر کو کار ڈسپیچ کر دی جاتی ہے اور پھر اس طرح صارفین کو ان کی گاڑیاں ڈیلیور کر دی جاتی ہیں”۔
انہوں نے کہا کہ 3999000 مالیت کی گاڑی پر صارفین یا ڈیلرز کو 75 ہزار روپے ودہولڈنگ ٹیکس اداکرنا ہوتا ہے۔ “آئی ایم سی یا او ای ایم ڈیلرز کو 64 ہزار روپے کمیشن ادا کرتے ہیں جو ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کے بعد 56760 روپے رہ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیلرز کو 1.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس بھی ادا کرنا ہوتا ہے جو کمیشن انکم پر ودہولڈنگ ٹیکس سے آٹھ گنا زیادہ ہے”۔
مزید برآں، سی ای او انڈس موٹرز لمیٹڈ نے کہا کہ ڈیلرز کی طرف سے خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوتا ہے اور صارفین کو گاڑی فروخت کرنے پر یہ 4 فیصد زیادہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے دوہری ٹیکس ادائیگی سے بچنے کے لیے تجویز دی کہ ڈیلرز کو کمیشن ایجنٹس کے طور پر قرار دینے کی بجائے انہیں ریٹیلیرز کے طور پر تسلیم کیا جائے جیسا کہ مینوفیکچررز ہول سیلرز تصور کیے جاتے ہیں۔ ٹرن اوور ٹیکس 1.5 فیصد سے کم کر کے کم سے کم 0.25 فیصد تک کر کے موٹرسائیکل ڈسٹریبیوٹرز، صارفین کو تیز ترین گڈز پہنچانے، فارماسیوٹیکل اور پیٹرولیم مصنوعات کی طرز پر ٹیکس لاگو کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ حکومت کو ڈسٹریبیوٹر کی طرف سے مینوفیکچررز سے گاڑیوں کی خریداری کے وقت ودہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی سے استثنیٰ دینا چاہیے”۔
ایک سوال کے جواب میں اصغر جمالی نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں آٹو انڈسٹری پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی (اے سی ڈی) کو ختم کرنا چاہیے کیونکہ اسے عدالت میں بھی چیلینج کیا گیا ہے۔