ملکی پیداوار میں واضح کمی، پاکستان وسط ایشیائی ممالک سے کاٹن درآمد کرے گا

1040

اسلام آباد: پاکستان نے طورخم بارڈر کے ذریعے وسط ایشیائی ریاستوں سے کپاس درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق وزارتِ تجارت نے افغانستان، ترکمانستان اور ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ریاستوں سے کپاس درآمد کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے منظوری طلب کی ہے۔

ای سی سی جمعہ کو وزارتِ تجارت کی کپاس درآمد سے متعلق سمری کا معاملہ اٹھائے گی۔ وزارتِ نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے مطابق امکان ہے کہ ملک میں رواں برس کپاس کی پیداوار 7.7 ملین گانٹھوں کی پیداوار ہو گی، ملک میں 12 ملین گانٹھوں کی ضرورت ہے۔ ادھر، کاٹن جنرز نے رواں سال کے لیے 5.5 ملین گانٹھوں کا تخمینہ لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

کپاس کی پیداوار میں 34 فیصد کمی، ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ

رواں سال 34 فیصد کم کپاس جننگ فیکٹریوں پہنچ سکی

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ تجارت نے وزارتِ خوراک سے طورخم بارڈر پر صفائی کے انتظامات کرنے کی درخواست کی ہے۔ علاوہ ازیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت بھارت سے بھی کاٹن اور یارن درآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

مشیرتجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ وزیراعظم نے کاٹن یارن کی قیمتوں میں اضافے اور بحران پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کاٹن یارن کی سرحد پار تجارت سمیت ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے”۔

ذرائع کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے حکومت پر حال میں دباؤ ڈالتے ہوئے بھارت سے یارن اور کاٹن کی درآمد کی اجازت نہ دینے کا کہا تھا کیونکہ کچھ ملز مالکان نے مبینہ طور پر کپاس اور یارن کا ذخیرہ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں ان اجناس کی قیمت بلند ہے۔

اس وقت، کپاس کی قیمت گزشتہ عرصے کے مقابلے میں سب سے زیادہ 12 ہزار روپے فی گانٹھ ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here