اسلام آباد: وزیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف سینیٹ الیکشن میں شکست کے بعد دوبارہ سے مشیرِ خزانہ بننے کا امکان ہے۔
حفیظ شیخ دیگر پارلیمینٹیرینز کی طرح براہ راست الیکشن سے منتخب نہیں ہوئے، اس لیے آئین کے مطابق وہ چھ ماہ کی مدت سے زیادہ وزیر کا عہدہ نہیں رکھ سکتے۔
اپریل 2019ء میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کابینہ میں ردوبدل کے بعد حفیظ شیخ کو مشیرِ خزانہ تعینات کیا گیا تھا اور 11 دسمبر 2020ء کو انہیں وزیر خزانہ بنا دیا گیا۔
اگرچہ آئین کے مطابق وفاقی وزیر کے لیے ضروری ہے کہ وہ منتخب رکن قومی اسمبلی ہو یا سینیٹ کا رکن ہو لیکن آئین میں اس حوالے سے ایک شق غیرمنتخب افراد کی بطور وزیر تعیناتی کی اجازت ایک مخصوص مدت کے لیے دیتی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 9 کے مطابق کوئی بھی حکومت اپنی پانچ سالہ آئینی مدت کے دوران کسی بھی غیرمنتخب شخص کو چھ ماہ کے لیے وفاقی وزیر کے طور پر تعینات کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا حفیظ شیخ جون 2021ء میں وزیر کے عہدے سے فارغ ہو جائیں گے اور اگر حکومت نے چاہا تو دوبارہ بطور مشیر کام جاری رکھ سکیں گی۔
موجودہ حکومت نے بجٹ معاملات دیکھنے کے لیے حفیظ شیخ کو بطور سینیٹر منتخب کرانے کی کوشش کی تھی تاکہ وہ آئندہ بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر سکیں، اس کے پہلے وہ بطور مشیر خزانہ این ایف سی ایوارڈ کے اجلاس کی سربراہی کرنے کے بھی اہل نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیے:
حفیظ شیخ کو مشیر سے اچانک وزیر خزانہ کیوں بنایا گیا؟
عمران خان کی حکومت میں وزیراعظم ہائوس کے اخراجات کم ہوئے یا بڑھے؟
آئین مشیران کو این ایف سی ایوارڈ کی سربراہی کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حفیظ شیخ کی جانب سے 10ویں این ایف سی ایوارڈ کی سربراہی اور اس کے اجلاسوں کی صدارت کرنے کی مخالفت کی تھی۔
22 جولائی 2020ء کو حزب اختلاف کی جماعتوں اور بلوچستان ہائی کورٹ کے این ایف سی ایوارڈ کے خلاف فیصلے کے بعد حفیظ شیخ کو کمیشن کی چئیرمین شپ سے ہٹا دیا گیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ گزشتہ 10 سالوں سے وفاق اور صوبوں کا این ایف سی کے آٹھویں اور نویں اجلاس منعقد کرنے پر اتفاقِ رائے نہیں ہوا تھا جس کے باعث مذکورہ دونوں ایوارڈ نہیں دئیے جا سکے، ابھی تک صوبوں میں وسائل کی تقسیم کا طریقہ کار 7ویں این ایف سی ایوارڈ کی طرز پر ہی چل رہا ہے جو 2010ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے جاری کیا تھا۔
حفیظ شیخ کو 11 جون 2021ء کے بعد وفاقی وزیرِ خزانہ برقرار رہنے کے لیے پارلیمنٹ کی سیٹ جیتنا تھی۔ وہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کے تحت حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اصلاحات کے منصوبے کے اہم رکن سمجھے جاتے ہیں۔
ایوانِ بالا کے انتخابات میں اسلام آباد سے سینیٹ کی سیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی کو پی ڈی ایم کی 11 جماعتوں کی حمایت حاصل تھی، گیلانی کی جیت حکمراں جماعت کے لیے دھچکا ہے۔ کانٹے دار مقابلے میں یوسف گیلانی کو 169 ووٹ جبکہ حفیظ شیخ کو 164 ووٹ پڑے۔