اسلام آباد: رواں مالی سال کے ابتدائی آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران درآمدی بل بڑھنے سے پاکستان کا تجارتی خسارہ 17 ارب 30 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا ہے جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 15 ارب 87 کروڑ ڈالر تھا۔
وزارت تجارت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق آٹھ ماہ کے دوران پاکستان کا درآمدی بل 6.6 فیصد اضافے سے 33 ارب 60 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 31 ارب 50 کروڑ ڈالر تھا۔
دوسری جانب جاری مالی سال کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران پاکستان کی برآمدات 4.2 فیصد اضافے سے 16 ارب 30 کروڑ ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ میں برآمدات کا حجم 15 ارب 64 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: آٹھ ماہ میں پاکستان کی برآمدات 16.3 ارب ڈالر پر پہنچ گئیں
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داﺅد نے تجارتی خسارے میں اضافے کو خام مال اور انٹرمیڈیٹ مصنوعات کی درآمد میں اضافے کا نتیجہ قرار دیا ہے جو کہ 7.8 فیصد بڑھا ہے۔
ایک ٹویٹ میں رزاق دائود نے وزارت تجارت کے درآمدات میں اضافے کے ابتدائی تجزیہ سے متعلق بتایا کہ رواں مالی سال 2020-21ء کے ابتدائی آٹھ ماہ (جولائی تا فروری) کے دوران درآمدات میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 2.085 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، زیادہ اضافہ خام مال اور انٹرمیڈیٹ سامان کی درآمد میں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خام مال اور انٹرمیڈیٹ سامان کی درآمد میں 7.8 فیصد اور کنزیومر گڈز کی درآمد میں 7.3 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ کیپٹل گڈز کی درآمد میں 0.2 فیصد کمی آئی ہے۔
مشیر تجارت و سرمایہ کاری نے کہا کہ خام مال کی درآمدات میں اضافے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں صنعتی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور وزارت کامرس کی میک اِن پاکستان پا لیسی کامیاب اور اچھے نتائج دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قیمتوں کے استحکام کیلئے گندم اور چینی کی درآمد سے بھی اس سال امپورٹ بل میں اضافہ ہوا ہے۔ ایکسپورٹ پر مبنی صنعت کی مدد کیلئے اور ان کے برآمدات کے تحفظ کیلئے کپاس بھی درآمد کی گئیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال جولائی 2020ء سے فروری 2021ء کے دوران گندم کی درآمدات 90 کروڑ 90 لاکھ ڈالر، چینی کی در آمدات 12 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اور کپاس کی درآمدات 91 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہی ہیں۔