اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہا ہے کہ صنفی مساوات کو یقینی بنانے سے پاکستان میں مجموعی قومی پیداوار میں 30 فیصد اضافہ کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کیلئے نئی کنٹری پارٹنرشپ سٹریٹجی (2021-25ء) کی وضاحت کرتے ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ژیاو ہانگ ینگ نے کہا کہ پاکستان میں صنفی عدم مساوات، خواتین میں کم شرح خواندگی اور افرادی قوت میں خواتین کی کم شرح جیسے اہم مسائل درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک خواتین کو بااختیار بنانے اور سماجی شعبہ میں ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے اپنا کردارادا کرے گا، بینک خواتین کو مالیاتی خدمات کی فراہمی، ہنرمند، تعلیم اور تربیت دینے اور آئی ٹی سمیت زیادہ تنخواہ کے حامل شعبوں میں شمولیت میں اضافہ کے لیے بھی معاونت فراہم کرے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ بالخصوص زراعت کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی تک رسائی، پائیدار اور باکفایت توانائی کی فراہمی، واٹر سپلائی و سینی ٹیشن کے مسائل کے حل، محفوظ ٹرانسپورٹ، شہروں میں انہیں بہتر ماحول کی فراہمی اور صنفی توازن کے حامل منصوبوں میں بھی بینک اپنا کردار ادا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ منفرد جغرافیائی محلِ وقوع اور ملکی آبادی میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کی وجہ سے پاکستان میں تیز تر اقتصادی بڑھوتری کی گنجائش موجود ہے جس سے بھرپور استفادہ کرنا ہو گا۔
ویژن 2025ء کے تحت پاکستان نے اپرمڈل انکم کا تشخص حاصل کرنے اور روزگار کے معیاری مواقع کی فراہمی کے اہداف مقرر کئے ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ بینک اقتصادی انتظام و انصرام میں بہتری، انسانی سرمایہ کاری میں اضافہ و سماجی تحفظ اور مسابقت اور نجی شعبہ کی ترقی کے تین سٹریٹجک ستونوں کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے پس منظر میں بھی بینک نئی حکمت عملی کے تحت پاکستان کی معیشت میں استقلال لانے اور صحت، تعلیم، غذائیت، صاف پانی کی فراہمی اور سینی ٹیشن، ہائوسنگ اور سماجی تحفظ کے شعبہ جات میں معاونت فراہم کرے گا۔