کراچی: کے الیکٹرک (کے ای) لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 31 دسمبر 2020 تک ختم ہونے والی ششماہی کے مالی نتائج جاری کر دیے۔
کے الیکٹرک کو مالی سال 2020-21 کی پہلی ششماہی کے دوران بعداز ٹیکس 6.872 ارب روپے منافع ہوا، کمپنی کی فی شئیر آمدن 0.25 روپے رہی۔
کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے منافع کو کاروبار میں دوبارہ سے سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
31 دسمبر 2020 تک ختم ہونے والی ششماہی کے دوران کورونا وائرس لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بہتر میکرواکانومک ماحول کی بنیاد پر کمپنی کی فعال کارکردگی مضبوط دکھائی دی، ساتھ ہی ساتھ 26.422 ارب روپے کے قریب پاور ویلیو چین میں سرمایہ کاری کی گئی۔ جس کے نتیجے میں پہلی ششماہی کے دوران یونٹس میں 4.8 فیصد اضافے کے ساتھ 5.5 فیصد یونٹس بل بھیجے گئے اور ٹی اینڈ ڈی لاسز میں 0.6 فیصد پوائنٹس کمی ہوئی۔
یہ واضح رہے کہ صنعتی شعبے نے شرح نمو میں کلیدی کردار ادا کیا جس کی شرح نمو گزشتہ برس کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ رہی۔ آپریشنز میں بہتری کی بدولت کمپنی کا گراس پرافٹ بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہوا۔
کمپنی اپنے 900 میگاواٹ آرایل این جی منصوبے پر مسلسل عمل پیرا ہے۔ کریٹیکل سسٹم کا سول سٹرکچر مکمل ہو چکا ہے اور گیس ٹربائن، سٹیم ٹربائن اور (450 میگاواٹ) کے پہلے یونٹ کے لیے یونٹ مین ٹرانسفارمر پر کام جاری ہے۔
کمپنی نے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے ساتھ اکتوبر 2020 میں آر آیل این جی سپلائی کے لیے ہیڈ آف ٹرمز کے معاہدے کیے ہیں اور پی ایل ایل کے ساتھ 150 ایم ایم سی ایف ڈی کے لیے جی ایس اے کے معاہدے پر دستخط کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔
اس تناظر میں وزارتِ توانائی کی (پیٹرولیم ڈویژن) نے پی ایل ایل سمیت سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) کے متعلقہ شئیرہولڈرز کو زیرِالتواء مسائل حل کرنے اور جی ایس اے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ 2021 کے موسمِ گرما تک 900 میگاواٹ کے پہلے یونٹ (450میگاواٹ) کی کمشننگ اور فیول سپلائی کو بروقت یقینی بنایا جائے۔
اس کے علاوہ، آئندہ موسمِ گرما میں بجلی کی طلب میں اضافہ متوقع ہے جس کے پیش نظر الیکٹرک حکومتِ پاکستان اور نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے ساتھ موجودہ بین الکنیکشنز پوائنٹس کے ذریعے اضافی 450 میگاواٹ لینے کے لیے مسلسل رابطے میں ہے اور یہ بھی توقع ہے کہ اپریل 2021 سے موجودہ بین الکنیکشنز کے ذریعے اضافی 450 میگاواٹ بجلی کی بحالی کا مطلوبہ مرمتی کام مارچ 2021 تک ختم کر لیا جائے گا۔
گردشی قرض کی صورتحال اور متنازعہ مارک اپ کے دعوؤں سے متعلق کے الیکٹرک کو شدید تحفظات ہیں جس سے کمپنی کے استحکام پر برے اثرات پڑ رہے ہیں، یہی این ٹی ڈی سی/سی پی پی اے اور ایس ایس جی سی کے ساتھ سپلائی معاہدوں پر عملدرآمد میں رکاوٹ کی بنیادی وجہ بھی ہیں۔
31 دسمبر 2020 تک کے الیکٹرک کے وفاق اور صوبائی اداروں سے خالص وصولیوں کا حجم 78 ارب روپے ہے یہ اثرات کمپنی کی کیش فلو کی پوزیشن اور بجلی کے بنیادی انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی رفتار کو بڑھانے کی صلاحیت پر پڑا ہے۔
کے الیکٹرک کے ادائیگیوں اور وصولیوں سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے نجکاری کمیشن کی ثالثتی کی سہولت کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آر) پر بات چیت جاری ہے اور کمپنی قانون کے مطابق اس معاملے پر ایک منصفانہ اور مساوی حل کی تلاش میں ہے۔