اسلام آباد: چاول کی مجموعی قومی برآمدات میں سے 14 فیصد چاول رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو برآمد کیا گیا ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ان دو ممالک کو چاول کی کل برآمدات کا 19.5 فیصد حصہ برآمد کیا گیا تھا۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو پاکستانی چاول کی برآمدات میں 5.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
چاول برآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان چوتھے نمبر پر آ گیا
پاکستان نے بالآخر یورپی یونین میں باسمتی چاول پر بھارتی دعویٰ چیلنج کر دیا
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی تا دسمبر کے دوران خلیج تعاون کونسل کے رکن ان دونوں ممالک کو کی جانے والی برآمدات چاول کی کل 957.5 ملین ڈالر برآمدات کے 14 فیصد کے مساوی رہی ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران چاول کی مجموعی برآمدات کا حجم 1.076 ارب ڈالر رہا تھا جس میں سعودی عرب اور یو اے ای کو 19.5 فیصد برآمدات کی گئی تھیں۔
پی بی ایس کے مطابق گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران چاول کی مجموعی برآمدات 1.076 ارب ڈالر رہی تھیں جبکہ رواں مالی سال کے اسی عرصہ میں برآمدات کا حجم 963.4 ملین ڈالر تک کم ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس دوران باسمتی چاول کی برآمدات 381 ملین ڈالر کے مقابلہ میں 263 ملین ڈالر تک کم ہوئی ہیں جبکہ نان باسمتی چاولوں کی قومی برآمدات بھی گزشتہ سال کی 700.7 ملین ڈالر کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں 652 ملین ڈالر تک کم ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ جاری مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات میں کمی کی وجہ بھارت کی جانب سے غیر باسمتی چاول کی عالمی منڈی میں سستے نرخوں پر پیشکش اور کورونا وائرس کی وجہ سے ترسیلی لاگت میں اضافہ ہے۔
یاد رہے کہ 27 جنوری 2021ء کو پاکستان نے بین الاقوامی منڈی میں اپنی مصنوعات کی الگ پہچان کیلئے باسمتی چاول پر جیوگرافیکل انڈیکیشن ٹیگ کی منظوری دی تھی جبکہ 5 فروری 2021ء کو پاکستان نے یورپی یونین میں بھارت کے باسمتی چاول کے دعوے کی مخالفت میں اپنا جواب جمع کرایا تھا جس کی سماعت مئی 2021ء میں ہو گی۔