برقی گاڑیوں کی رجسٹریشن میں کنفیوژن کی وجہ سے درآمد کنندگان پریشان

حکومت نے الیکٹرک وہیکلز پالیسی کے فوری نافذ کرنے کیلئے آرڈیننس جاری کیا لیکن طریقہ کار واضح نہ ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی رجسٹریشن اب بھی ممکن نہیں

614

اسلام آباد: حکومت کا الیکٹرک وہیکلز (ای وی) پالیسی پرفوری عملدرآمد کرنے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کے باوجود متعلقہ ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت کی وجہ سے گاڑیوں کی رجسٹریشن ابھی تک ممکن نہ ہونے کی وجہ سے درآمدکنندگان مخمصے کا شکار ہیں۔

محکمہ وفاقی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں ذرائع کے مطابق ای وی پالیسی اور صدارتی آرڈیننس کے تحت (درآمدی گاڑیوں) کے لیے نظرثانی شدہ رجسٹریشن فیس پر عملدرآمد کا طریقہ کار واضح نہ ہونے کی وجہ سے اس ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ “جب سے حکومت نے صدراتی آرڈیننس کے تحت ای وی کے لیے گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس یا ٹیکس کو گاڑیوں کی ویلیو کے اعتبار سے چار فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کیا ہے اس ایکٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے مجوزہ ترمیم کو وزارتِ داخلہ کے سامنے پیش کیا تھا جسے پارلیمنٹ سے منظوری سے قبل وزارتِ خزانہ کو بھیجا جا سکتا ہے”۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزارتِ صنعت و پیداوار سے منسلک انجنئیرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے ایک افسر نے دعویٰ کیا کہ ای وی کی رجسٹریشن فیس میں کمی کابینہ کی منظورکردہ ای وی پالیسی کے تحت کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اب اس پر عملدرآمد کا انحصار صوبائی حکومتوں پر ہے کیونکہ ان کے اپنے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے محکمے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

فورڈ نے برقی کاروں کیلئے سرمایہ کاری 29 ارب ڈالر تک بڑھا دی

موٹر سائیکلوں، رکشوں اور بھاری کمرشل گاڑیوں سے متعلق الیکٹرک وہیکل پالیسی منظور

انہوں نے کہا کہ “ہم نہیں جانتے کہ ای وی کی رجسٹریشن کا معاملہ کہاں سے آیا ہے۔ متعلقہ ایکسائز محکموں کو ای وی پالیسی پر عملدرآمد کرنا چاہیے جہاں سے رجسٹریشن فیس میں کمی کی جاتی ہے”۔

اس غیریقینی صورتحال کے تحت ایسا لگتا ہے کہ ای وی کے درآمدکنندگان کو گاڑیوں کی رجسٹریشن کی سہولت حاصل کرنے کے لیے اب کچھ اور انتظار کرنا ہو گا۔

ایک درآمدکنندہ نے نمائندہ پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “کمپلیٹلی ِبلٹ یونٹس (سی بی یوز) پر ڈیوٹی میں چھوٹ حاصل کرنے کے لیے ای وی گاڑیاں درآمد کرنے والے درآمدکنندگان کو اب رجسٹریشن فیس اسٹرکچر میں کمی پر عملدرآمد کے لیے انتظار کرنا ہو گا”۔

انہوں نے کہا کہ “یہ بدقسمتی ہے کہ آرڈیننس جاری ہونے کے باوجود رجسٹریشن کا عمل ابھی تک زیرِ التواء ہے، آرڈیننس کا مقصد ہی رجسٹریشن کے عمل پر عملدرآمد کو تیز کرنا تھا”۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل حکومت نے اسلام آباد میں ای وی گاڑیوں کے لیے سالانہ تجدید کی فیس اور رجسٹریشن میں مکمل چھوٹ کا اعلان کیا تھا۔ لیکن یہ غیریقینی ہے کیونکہ ای وی پالیسی پر عملدرآمد میں تاخیر کی وجہ سے اس پر عمل کا آغاز نہ کیا جا سکا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here