قومی اسمبلی: بچوں پر جسمانی تشدد ، نجی قرضوں پر سود کی ممانعت کے بل منظور

861

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے بچوں پر جسمانی تشدد کرنے پر پابندی اور نجی قرضوں پر سود کا کاروبار کرنے کی ممانعت کے دو بل منظور کر لیے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں رکن قومی اسمبلی مہناز اکبر نے تحریک پیش کی کہ دارالحکومت اسلام آباد امتناع جسمانی بل 2020ء فی الفور زیر غور لایا جائے۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بل کی مخالفت نہیں کی تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس بل میں ترمیم پیش کریں گی۔

بل کی شق پانچ میں وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے تحریک پیش کی کہ بچوں کی سزا کے معاملے پر بچوں کے والدین کی طرف سے شکایت کے لئے حکومتی کمیٹی کی بجائے اختیار عدالت کو ہونا چاہیے، اس ترمیم کو بل کا حصہ بنا لیا گیا۔

بل کے متن میں کہا گیا کہ سرکاری و غیر سرکاری، کام کرنے کی جگہ، تعلیمی اداروں، مدارس، ٹیوشن سینٹرز میں بچوں پر جسمانی تشدد کی ممانعت ہو گی۔

اس میں کہا گیا کہ بچے کے خلاف کسی قسم کی تادیبی کارروائی میں جسمانی تشدد شامل نہیں ہو گا اور مرتکب افراد کو نوکری سے فارغ کرنے کی انتہائی سزا دی جا سکتی ہے۔

بل کے متن کے مطابق بچوں پر تشدد کی صورت میں جبری ریٹائرمنٹ، تنزلی، تنخواہ میں کٹوتی کی سزا بھی دی جا سکے گی اور جسمانی تشدد کے خلاف شکایات کے لیے وفاقی حکومت طریقہ کار وضع کرے گی۔

ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے بل کی تمام شقوں کی یکے بعد دیگرے منظوری حاصل کی، اس بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی حد تک ہو گا۔

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بچوں پر جسمانی تشدد کے امتناع بل کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بل کی منظوری سے بچوں کی جسمانی، ذہنی نشوونما سمیت تعلیمی صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا ۔

قانون سازی کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ سکولوں میں بچوں پر جسمانی سزاں کے تدارک کے لئے قانون سازی ناگزیر تھی۔ جسمانی سزاں سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما سمیت تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ معروف گلوکار و سماجی کارکن اور زندگی ٹرسٹ کے سربراہ شہزاد رائے کی بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں۔ تشدد کے تدارک کے لیے قانون سازی کے عمل میں وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور رکن قومی اسمبلی مہناز اکبر عزیز کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے رکن ثناءاللہ مستی خیل نے تحریک پیش کی کہ ممانعت برائے سود بابت نجی قرضہ جات بل 2020ء فی الفور زیرغور لایا جائے۔

پارلیمانی سیکرٹری داخلہ شوکت علی نے بل کی مخالف نہیں کی، تحریک کی منظوری کے بعد ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے بل کی یکے بعد دیگرے تمام شقوں کی ایوان سے منظوری حاصل کی۔

ثناءاللہ مستی خیل کا کہنا تھا کہ کمیٹی میں اس بل پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا ہے اور کمیٹی نے اتفاق رائے سے بل پر سفارشات تیار کرکے اسمبلی میں بھیجی ہیں۔

بل کے تحت سود کی بنیاد پر کاروبار اور نجی رقوم کے لین دین اور ترسیلات کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے گا۔ قومی اسمبلی نے نجی قرضوں میں سود کی ممانعت کے حوالے سے بل کی منظوری دے دی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here