لاہور: حکومت نے ہائیڈرو الیکٹرک پاور ڈویلپمنٹ کے فروغ کی فنڈنگ کیلئے 500 ملین ڈالر کے گرین بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے غیرملکی خبر رساں ایجنسی بلوم برگ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ حکومت کا پہلا مقصد یورو بانڈز سے ماحولیاتی اہداف کی مالی اعانت کرنا ہے۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ یہ بانڈز سرکاری ملکیتی واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے ساتھ جے پی مورگن چیز اینڈ کارپوریشن ایڈوائزنگ کے ذریعے جاری کیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پن بجلی پیدا کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کیلئے مالی معاونت کے طور پر گرین بانڈ جاری کیے جائیں گے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر حکومت اپنی معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری بڑھا رہی ہے، اسی ضمن میں کوئلے سے چلنے والے نئے پاور پلانٹس لگانے پر پابندی عائد کرنے اور ملک میں جنگلات کے فروغ کیلئے 10 ارب درخت لگانے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
بجلی کی قیمت میں اضافہ انتہائی مجبوری میں کرنا پڑا: وزیر توانائی عمر ایوب
ای سی سی نے بجلی بلوں میں نیلم جہلم سرچارج فوری منسوخ کرنے کی منظوری دیدی
ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق پاکستانی شہر فضائی آلودگی کی بین الاقوامی سطح کے لحاظ سے بدترین رینکنگ میں سے آتے ہیں۔
پاکستان جنوبی ایشیا کی ایک کمزور معیشت ہے جو اکثر اتار چڑھائو کا شکار رہتی ہے، 2019ء میں پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے آئی ایم ایف نے چھ ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکیج دینے کا اعلان کیا تھا، وبا کے دوران بھی قرضوں میں ریلیف بھی حاصل کیا گیا۔
گزشتہ سال گرین بانڈز کی عالمی سطح پر فروخت میں اضافہ ہوا ہے، موڈیز انویسٹرز سروس کے مطابق جنوری 2021ء میں عالمی سطح پر 375 ارب ڈالر کے گرین بانڈز کا اجراء کیا گیا جبکہ یورپ اس ضمن میں سب سے آگے رہا، سنگاپور سے لے کر برازیل جیسے ممالک نے سرمایہ کاروں کے مطالبے کو پورا کرنے کیلئے اپنے پہلے بانڈز فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔
گزشتہ سال اگست میں حکومت پاکستان نے انرجی مکس میں اضافے کیلئے ایک بہترین منصوبہ تیار کیا ہے جس کے مطابق 2030ء تک ملک میں توانائی کی مجموعی پیداور میں 30 فیصد تک قابلِ تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی جو تقریباََ چار فیصد ہے۔
پاکستان میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر بنائی گئی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر کا کہنا ہے کہ 2030ء تک ہائیڈروپاور کی صلاحیت میں متوقع اضافے سے پاکستان کے انرجی مکس کی پیداوار میں شفاف توانائی کا شئیر 65 فیصد تک لایا جا سکتا ہے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے قومی قابلِ تجدید پالیسی کی دسمبر 2019ء میں منظوری دی جانا تھی جو کورونا وائرس اور صوبوں کے ساتھ تنازعات کے باعث تاخیرکا شکار ہوئی۔