اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے بجلی کے بلوں سے نیلم جہلم سرچارچ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ای سی سی کا اجلاس جمعہ کو منعقد ہو گا جس میں نیلم جہلم سمیت آٹھ نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2008ء میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تعمیر کیلئے بجلی کے بلوں میں 10 پیسے فی یونٹ سرچارج شامل کیا گیا تھا جو 2018ء میں ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد بھی صارفین سے وصول کیا جا رہا تھا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اور پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے توانائی نے اس سرچارج کو ختم کرنے کی تجویز دی تھی۔
2008ء میں عائد کیا گیا سرچارج نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی فنانسنگ کا حصہ تھا جسے قانونی طور پر 31 دسمبر 2015ء تک منصوبے کی تکمیل تک عائد کیا جانا تھا، ابتداء میں منصوبے کی تکمیل کا ہدف 130 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا جس میں بد ازاں اضافہ ہوتا رہا۔
حکومت کا منصوبہ تھا کہ نیلم جہلم منصوبے کی تعمیر کیلئے آٹھ سالوں میں صارفین سے بجلی کے ہر یونٹ پر سرچارج لگا کر آدھے فنڈز اس سرچارج کے ذریعے اکٹھا کیے جائیں گے۔
تاہم آزاد کشمیر میں 969 میگاواٹ ریور پراجیکٹ چلانے کی لاگت میں تاخیر کے باعث اضافہ ہوتا گیا اور منصوبہ 2015ء کی بجائے 2018ء میں 130 ارب روپے کی بجائے 500 ارب روپے کی لاگت سے پایہ تکمیل کو پہنچا۔
دس پیسہ فی یونٹ سرچارج میں 2015ء میں ایک سال کیلئے اور بعد ازاں یکم جولائی 2018ء تک ڈیڑھ سال کی مدت کے لیے توسیع کی گئی لیکن یہ سرچارج اب بھی وصول کیا جا رہا ہے۔