لاہور: عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن کے دستخط کنندہ ہونے کے ناطے پاکستان کو مثالی طور پر سگریٹ پیکس کی قیمت کا کم از کم 75 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہے تاہم موجودہ منظر نامہ اس کے بالکل برعکس ہے جو تمباکو کنٹرول کے کارکنوں نے اسلام آباد میں ایک پریس بریفنگ میں بیان کیا۔
تمباکو مصنوعات کے دونوں سلیبوں پر موجودہ ٹیکس زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح سے کم ہیں، ڈبلیو ایچ او فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی) کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پاکستان کو تمباکو کی مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں 30 فیصد اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
پروجیکٹ لیڈ ہیومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن انیس بلال نے بتایا کہ جون 2019ء سے سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی لیکن سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جو ایکسائز ڈیوٹی نہیں بلکہ ٹیکس بڑھنے سے ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی حد سے زیادہ تبدیلی دوہرے مقصد کی تکمیل کرتی ہے، اس سے تمباکو انڈسٹری کے منافع میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ ٹیکس میں اضافے سے بچنے کیلئے تمباکو مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا ناجائز استعمال کرتی ہے۔
2017ء اور 2018ء میں تمباکو انڈسٹری سے حکومت کو ہونے والے محصولات کا خسارہ بالترتیب 35 ارب اور 15 ارب روپے رہا، ایک کم آمدنی والا ملک ہونے کے ناطے پاکستان متعدد شکلوں میں تمباکو کی وبا کے نتائج کا سامنا کر رہا ہے، ان میں سے بدترین شکل غربت کی ہے۔
ایک سروے کے مطابق تمباکو نوشی کرنے والے اوسطاََ اپنی ماہانہ آمدنی کا دس فیصد سگریٹ خریدنے پر خرچ کرتے ہیں جس کا مجموعی اثر صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں کے بجٹ پر پڑتا ہے، تمباکو پر ٹیکس بڑھانا اس کی خریداری کو کم کرنے کیلئے ایک تسلیم شدہ پالیسی ہے۔
تمباکو کم آمدنی والے گروہوں کو غیرمتناسب طور پر متاثر کرتا ہے، پاکستان میں سب سے کم آمدن والے گروپ میں 25.3 فیصد افراد جبکہ زیادہ آمدنی والے گروپ میں 16.2 فیصد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں، کم آمدنی والے گروپ کو صحت کی سہولیات تک رسائی کم میسر ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔
خطے میں تمباکو پر ٹیکس کے اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو پاکستان کا سکور پانچ میں سے محض 0.88 پوائنٹس ہے، 174 ممالک میں سے کم سکور رکھنے والے ممالک میں سے ایک پاکستان بھی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ ٹیکس کے نظام میں بہتری کی اشد ضرورت ہے۔
خطے میں تمباکو کنٹرول کی پالیسیوں سے مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پمیں تمباکو مصنوعات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 30 فیصد تک اضافہ کرنا ہو گا۔
تمباکو پر ایف آئی ڈی میں کم از کم 30 فیصد اضافے سے کم آمدنی والے گروپ میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے، اس سے پاکستان کو پورے خطے میں تمباکو کنٹرول کی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے اور مستقبل میں تمباکو اکنامکس سگریٹ سکور کارڈ پر بہتر سکور کرنے میں بھی مدد ملے گی۔