اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان، ازبکستان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک سے ممکنہ پریفرینشل ٹریڈ ایگریمنٹ (پی ٹی اے) پر بات چیت جاری ہے اور مذکورہ ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں کے پاکستان کی معیشت پر دُوررس اثرات مرتب ہوں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر تجارت رزاق دائود نے کہا کہ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ معاہدوں کے ذریعے پاکستان کے لیے تجارت کے نئے باب کھلیں گے، افغانستان نے تجارتی معاہدے کی پیشکش کی تھی جو پاکستان کے حق میں بہتر ثابت ہو سکتا ہے۔
رزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کو ریفریجریٹرز، کیمیکلز اور موٹر سائیکلز برآمد کر کے کثیر زرمبادلہ کما سکتا ہے، وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت سے متعلق تین ترجیحی شعبہ جات ہیں جن میں تعاون کو فروغ دینا ضروری ہے، جیسا کہ تجارتی گاڑیوں کی آزادانہ نقل و حرکت، ٹرانزٹ ٹریڈ اور تجارتی معاہدات پر دستخط شامل ہیں۔
انہوں نے چین کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) کے حوالے سے کہا کہ جنوری 2020ء سے چین کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ دستخط ہو چکا لیکن کورونا وائرس کی وبا کے باعث دونوں ممالک کے وفود کی ملاقتیں نہ ہونے کی وجہ سے اس پر مزید کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، اس لیے پاکستان اور چین کو ایف ٹی اے پر پیشرفت کیلئے مزید ایک سال تک انتظار کرنا ہو گا۔
افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ معاہدہ 11 فروری 2021ء کو معطل ہوا، لیکن کابینہ کی جانب سے اس معاہدے میں تین ماہ کیلئے توسیع کر دی گئی ہے۔
رزاق داؤد نے کہا کہ دوبارہ سے نظرثانی شدہ اے پی ٹی ٹی اے پر آئندہ تین ماہ کے اندر پھر سے دستخط کیے جائیں گے، مذکورہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تین ماہ کی مدت کافی ہیں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ رواں سال پاکستان کو کپاس کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے 10 لاکھ گانٹھوں کی قلت کا سامنا ہے تاہم کپاس کا بحران ختم کرنے کیلئے بھارت سے کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دینے کا کوئی منصوبہ زیرغور نہیں۔ مشیر تجارت نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں آئندہ سال کپاس کی فصل بہتر پیدا ہو گی۔
اس سے قبل کوکا کولا کے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان کاروبار میں آسانی پیدا کرنے جیسی مؤثر پالیسیوں کو یقینی بنانے کیلئے غیرملکی سرمایہ کار کمپنیوں کی سرمایہ کاری میں توسیع کا خواہشمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد معاشی سرگرمیوں میں تیزی اور کارپوریٹ سیکٹر کو مکمنہ طور پر زیادہ سے زیادہ سہولیات دینا ہے تاکہ کوکا کولا جیسی کمپنیاں مقامی طور پر اپنی موجودگی بہتر طور پر قائم کر سکیں۔