اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ کاشت کار مارکیٹس کی تعداد میں اضافہ کے لئے 24 گھنٹے میں قابل عمل منصوبہ پیش کریں، اشیائے خوردونوش کے سرکاری نرخ نامے پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں ضروری اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے انتظامی اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزراء، مشیروں، صوبائی وزراء اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ چاروں صوبائی چیف سیکرٹریزنے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم نے ہول سیل اور ریٹیلرز کی سطح پر قیمتوں میں فرق پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کمزور عملدرآمد میکنزم اور ریگولیٹری میں خامیوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں محدود کاشت کارمارکیٹس بھی کاشت کاروں کے استحصال کی ایک وجہ ہے۔ مڈل مین کی جانب سے ناحق منافع کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور اس سے غریب متاثر ہوتا ہے۔
وزیراعظم نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو ٹاسک دیا کہ وہ آٹے کی پیداوار میں اضافہ کیلئے گندم کی پسوائی کی شرح کے حوالے سے جامع منصوبہ پیش کریں تاکہ آٹے کی قیمتوں کو نیچے لایا جا سکے۔
وزیراعظم نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں کو ٹاسک دیا کہ وہ چوبیس گھنٹوں میں فارمر مارکیٹس کی تعداد بڑھانے، نجی شعبہ کو اپنی ذاتی مارکیٹس کے قیام اور این او سی کی شرط ختم کرنے کے لئے قابل عمل منصوبہ پیش کریں۔
چیف سیکرٹریز نے اجلاس کو فلور ملز کی جانب سے صوبائی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی گندم کی کم پسوائی پر ان کے خلاف کارروائی سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم نے چیف سیکرٹری سندھ سے چھ سال پرانی 32 ہزار میٹرک ٹن گندم جاری کرنے کی رپورٹس کے حوالے سے بازپرس کی۔