پاکستان کا پسماندہ ممالک کی معاشی بحالی کیلئے قرضوں کا مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ

ٹیکنالوجی میں تعاون میں اضافہ اور ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے، چوری شدہ اثاثوں کی غیرمشروط واپسی اور ترقی پذیر ممالک سے غیر قانونی مالی بہائو کو روکنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے پر بھی زور

871

اقوام متحدہ: پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ ممالک کی معاشی بحالی کی کوششوں کے پیش نظر پسماندہ ممالک کے لیے قرض کے مسائل کا مستقل، جامع اور طویل المدت حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عامر خان نے آئندہ ماہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں پسماندہ ممالک سے متعلق منعقد ہونے والی اقوام متحدہ ک پانچویں کانفرنس  ایل ڈی سی۔فائیو کی تیاری کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس میں کہا ہے کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف کا مستقل، جامع حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عامر خان

اس کانفرنس کا اہم مقصد کورونا وائرس سے متاثرہ پسماندہ ممالک کی مدد، غربت کے خاتمے اور بین الاقوامی حمایت یافتہ ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے اضافی بین الاقوامی امداد کو متحرک کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: 

پاکستان کو 800 ملین ڈالر قرضوں کی واپسی پر ریلیف مل گیا

پاکستان اور آئی ایم ایف کا قرض پروگرام دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق

کیا حکومت واقعی کورونا ریلیف فنڈ کا پیسہ گردشی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کر رہی ہے؟

پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عامر خان نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے قرض ریلیف کے عالمی اقدام کے سلسلے میں جی۔20 کی جانب سے رواں سال جون تک ترقی پزیر ممالک کے قرض معطل کرنے سمیت کئی اقدامات کیے گئے ہیں لیکن یہ اقدامات کافی نہیں ہیں اور قرض کے مسئلے کا حل ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کی کوئی سرحد نہیں ہے کیونکہ کورونا وائرس لاک ڈاﺅن کے باعث سیاحتی سرگرمیاں متاثر ہونے، عالمی مصنوعات کی فراہمی کے تسلسل میں رکاوٹیں پیدا ہونے، ترسیلات زر میں کمی ہونے اور  اشیا کی قیمتیں گرنے سے خاص طور پر پسماندہ اور ترقی پزیر ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جو باعث افسوس ہے۔

عامر خان نے آئندہ ہونے والی کانفرنس کے لیے دیگر اہم مسائل پر بات کرنے کی تجاویز پیش کیں جن میں ترقی پزیر ممالک کو کورونا وائرس ویکسین کی منصفانہ اور کم قیمت پر فراہمی کے لیے قابل عمل فریم ورک کو یقینی بنانا، تمام ترقی پزیر ممالک اور خاص طور پر پسماندہ ممالک کی ترقی میں فرق کو ختم کرنے میں مدد کے لیے اقوام متحدہ میں میکانزم تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

انہوں نے پسماندہ ممالک کے لیے ٹیکنالوجی میں تعاون میں اضافے اور ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے، چوری شدہ اثاثوں کی تیز اور غیر مشروط واپسی اور ترقی پذیر ممالک سے غیر قانونی مالی بہائو کو روکنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے عالمی سطح پر ایک مضبوط میکانزم تشکیل دینے کی تجویز بھی پیش کی۔

انہوں نے غریب ممالک کی ماحولیاتی اور باضابطہ ترقیاتی مدد کے لیے وعدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم وبا سے پیدا ہونے والے معاشی بحران سے بہتر طور پر نکلنا چاہتے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ ترقی پذیر ممالک خصوصاََ پسماندہ ممالک کے زیادہ تر افراد کو اس کا حصہ بنایا جائے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here