اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ وہ پے اینڈ پنشن کمیشن کے فیصلے تک تنخواہوں میں سپیشل الائونس کی صورت میں ریلیف دینے کے لئے تیار ہے۔
بدھ کو وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چار ماہ سے وفاقی ملازمین کے ساتھ رابطے میں ہیں، ملازمین کی یونینز کے ساتھ کئی اجلاس منعقد کئے، تنخواہوں کا معاملہ کابینہ میں اٹھایا گیا جس پر کابینہ نے ملازمین کے مسائل حل کرنے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی اور کمیٹی نے بھی ان کے ساتھ کئی اجلاس منعقد کئے۔
وزیر دفاع پرویز خٹک نے بتایا کہ ملازمین کے ساتھ کچھ معاملات طے پا گئے ہیں تاہم تنخواہوں میں فرق کا مسئلہ حل نہیں ہوا، اس حوالے سے وزیر خزانہ کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی ہے، پے اینڈ پنشن کمیشن کے فیصلے تک سپیشل الائونس کی شکل میں اضافی تنخواہ دینے کو تیار ہیں، کمیشن کا فیصلہ آ جائے گا اور جون میں بجٹ تک یہ معاملات خود ہی حل ہو جائیں گے، ہم اوسط 60 فیصد فرق کا 40 فیصد دینے کو تیار ہیں لیکن ملازمین کی ڈیمانڈ زیادہ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیسک پے پر ملازمین نے 40 فیصد اضافہ کی ڈیمانڈ کی ہے، اس پر بات رُک گئی ہے، ملازمین کے زیادہ تر مسائل پر ہم اتفاق کر چکے ہیں، کل تک ملازمین کا گریڈ ایک سے 16 تک کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ تھا، اب اچانک گریڈ 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کر دیا ہے، حکومت کی اپنی حد ہوتی ہے، ملکی معاشی صورت حال کے مطابق وفاقی حکومت اضافے کیلئے تیار ہے لیکن اگر یہ اپنی مرضی کے مطابق اضافہ چاہتے ہیں تو یہ جون تک انتظار کر لیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے وفاقی ملازمین کے مسائل کو حل کرنا ہے تاہم صوبائی ملازمین کے مسائل صوبائی حکومتیں حل کریں گی، ہم صوبوں کو کہیں گے کہ وہ ان ملازمین کے مسائل حل کریں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ہماری گریڈ ایک سے 16 تک کی بات ہوئی تھی اور 16 گریڈ تک کے ملازمین ہی احتجاج کر رہے ہیں، سرکاری ملازمین کے ساتھ جو معاملات طے کئے ہیں ہم اس پر قائم ہیں۔
وزیر داخلہ کے مطابق ’سرکاری ملازمین نے کہا تھا کہ ہمیں پے اینڈ پنشن کمیشن کے فیصلے تک ریلیف چاہئے، ہم 25 فیصد اضافے کے لئے تیار ہیں۔ سرکاری ملازمین کے مطالبہ کے مطابق 60 فیصد تنخواہوں میں فرق ہے، اس میں ہم 40 فیصد اضافہ کا اعلان کر رہے ہیں جو مجموعی رقم کا 24 فیصد بنتا ہے اور ہم 25 فیصد کا اعلان کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ سے ملازمین سے مذاکرات کر رہے ہیں، وزارت خزانہ سے بھی پانچ اجلاس منعقد کئے ہیں، ہم گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پر تیار ہیں۔ احتجاج کرنا ملازمین کا حق ہے لیکن اگر سیاسی پارٹیاں اس میں شامل ہوں گی تو اس سے نقصان سرکاری ملازمین کو ہو گا۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ وہ پمز ملازمین کے مشکور ہیں جنہوں نے اپنی ہڑتال ختم کر دی ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم کے ملازمین کا مسئلہ عدالت میں ہے، مرکزی حکومت کی پوری کوشش ہو گی کہ یہ معاملہ بھی باہمی افہام و تفہیم سے حل ہو جائے۔
اس موقع پر پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ ملازمین ریاست کے ذمہ دار لوگ ہیں۔ وفاقی ملازمین پہلے بھی احتجاج کیلئے آئے تھے، پھر میں اور ڈپٹی سپیکر ان کے پاس گئے اور ان کی رائے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا، وزیراعظم نے ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی نے ملازمین کے ساتھ متعدد اجلاس بھی منعقد کئے اور وزارت خزانہ سے بھی رابطہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کی اپ گریڈیشن کا مسئلہ حل ہو چکا ہے تاہم تنخواہوں میں اضافے کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا، ملازمین کو بھی حکومت کی مشکلات کا ادراک کرنا ہو گا۔ حکومت اب بھی وفاقی ملازمین کو چار ماہ کیلئے ریلیف دینے کو تیار ہے۔
ادھر وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کابینہ کے اکثر اجلاسوں میں سرکاری ملازمین کا ذکر کرتے رہے ہیں، وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ فی الفور حل کیا جائے، اس سلسلے میں اعلی سطحی کابینہ کمیٹی بھی قائم ہے جس میں وفاقی وزراء پرویز خٹک، شیخ رشید، عبدالحفیظ شیخ شامل ہیں، یہ کمیٹی ملازمین سے بات چیت کر رہی ہے، احتجاج کرنے والے مطمئن ہوں گے۔
ڈی چوک میدان جنگ بنا رہا
قبل ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین نے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف بڑھنے کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے مظاہرین پر شدید شیلنگ کی۔
سرکاری ملازمین کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے مختلف مقامات پر احتجاج کیا جا رہا ہے جن میں شاہراہ دستور، سیکرٹریٹ بلاک ، کیبنیٹ بلاک شامل ہیں۔ سینکڑوں سرکاری ملازمین نے نیشنل پریس کلب کے باہر اور ڈی چوک پر بھی احتجاج کیا جہاں انہیں سخت پولیس ایکشن کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی گئی۔
ادھر اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران مظاہرین کے پتھراؤ سے دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین کے ساتھ اطہار یکجہتی کیا اور حکومت کی جانب سے تشدد کا راستہ اختیار کرنے کی مذمت کی۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ ملازمین کے پر امن مظاہرے پر لاٹھی چارج اور شیلنگ قابل مذمت ہے۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ سرکاری ملازمین پر تشدد، آنسو گیس اور گرفتاریاں جعلی حکومت کے اوچھے اور ظالمانہ ہتھکنڈے ہیں۔