اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ مفاہمت کی دستاویزات کو معاہدوں میں تبدیل کرنے اور 46 آئی پی پیز کو ادائیگی سے متعلق عمل درآمد کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دیدی ہے۔
سوموار کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں سیکریٹری وزارت توانائی نے آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کے ضمن میں عمل درآمد کمیٹی کی مفاہمت کی دستاویزات کو معاہدوں میں تبدیل کرنے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ عمل درآمد کمیٹی نے واجبات کلئیر کرنے کے ضمن میں 30 نومبر 2020ء تک 46 آئی پی پیز کو ادائیگی کے طریقہ کار پر رضامندی ظاہر کی ہے، ای سی سی نے عمل درآمد کمیٹی اور متعلقہ افراد و وزارتوں بالخصوص وزیر توانائی، وزیر منصوبہ بندی، معاون خصوصی توانائی، وزارت خزانہ، چئیرمین فیڈرل لینڈ کمیشن، معاون خصوصی ریونیو اور گورنر سٹیٹ بینک کی جانب سے آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی کیلئے قابل عمل طریقہ کار وضع کرنے میں کردار ادا کرنے پر تعریف کی۔
ای سی سی کے مطابق اس طریقہ ادائیگی کی بنا پر مذکورہ آئی پی پیز کی اوسط عمر تک حکومت کو بتدریج 836 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے عمل درآمد کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دیدی اور اسے حتمی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں چینی کی پیداوار اور فروخت کے عمل کی نگرانی کیلئے ویڈیو اینالیٹکس سسٹم (وی اے ایس) کی خریداری کی سمری پیش کی گئی۔
ای سی سی نے سمری کی منظوری دیتے ہوئے اس ضمن میں 35 کروڑ روپے تکنیکی گرانٹ کی منظوری بھی دی۔ یہ نظام جاری کرشنگ سیزن میں شوگرملز کے احاطہ میں نصب کیا جائے گا تاکہ شوگر ملز میں چینی کی پیداوار اور فروخت کا ریکارڈ رکھا جا سکے اور مستقبل میں چینی کے بحران سے بچا جا سکے۔
اسی سی سی کے اجلاس میں عمر، عمر ایوب خان، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹروقارمسعود، تابش گوہر، رضا باقر، چئیرمین ایف بی آر، اور چئیرمین سرمایہ کاری بورڈ نے شرکت کی۔