لاہور: مالی سال 2020ء کی چوتھی سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) کے دوران امریکا کی ایپل انکارپوریشن کی برآمدات میں 22 فیصد اضافہ ہوا اور یہ ایک سال میں سب سے زیادہ موبائل فون برآمد کرنے والی کمپنی بن گئی۔
چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہواوے کی سمارٹ فونز کی برآمدات میں کمی کا فائدہ ایپل انکارپوریشن کو ہوا ہے، ایپل نے 2020ء کے دوران اپنی آئی فون 12 سیریز متعارف کرائی تھی جس کی اب نئی لُک بھی متعارف کرائے جانے کا امکان ہے، مذکورہ فونز میں فائیوجی کی سہولت بھی دی گئی ہے۔
آئی فونز کے متعدد نئے فیچرز کی وجہ سے کمپنی کی دنیا دنیا بھر میں برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے، فائیوجی ٹیکنالوجی کے سبب ہواوے اور شاؤمی جیسی کمپنیوں کے موبائل فونز کی فروخت میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
امریکی پابندیوں کے باعث ہواوے سمارٹ فونز کی برآمدات میں واضح کمی
امریکا کی مزید 9 چینی کمپنیوں پر پابندیاں، شیاﺅمی کے شئیرز 11 فیصد گر گئے
تشدد آمیز پوسٹس، ایپل، ایمازون اور گوگل نے ’پارلر‘ پر پابندی لگا دی
ریسرچ فورم آئی ڈی سی کے اعدادوشمار کے مطابق 2020ء کی چوتھی سہ ماہی کے دوران ایپل کی کنزیومر الیکٹرانکس کی برآمدات 90.1 ملین تک ریکارڈ کیے جانے کا امکان ہے جو عالمی سمارٹ فون مارکیٹ شئیر کا 23.4 فیصد ہے۔ ایپل کے مقابلے میں سام سنگ 19.1 فیصد مارکیٹ شئیر کے لحاظ سے دوسری پوزیشن پر رہی۔
ریسرچ فورمز Canalys میں چینی سمارٹ فونز مارکیٹ پر گہری نظر رکھنے والی نکول پینگ کا کہنا ہے کہ چین میں ہواوے فونز کی طلب میں اضافہ جبکہ سپلائی ناکافی ہونے کی وجہ سے ایپل کے پاس ہواوے کے مارکیٹ شئیر پر قبضہ جمانے کا سنہری موقع موجود ہے۔
چین، ہانگ کانگ اور تائیوان میں ایپل کے آئی فونز کی فروخت میں 57 فیصد اضافہ ہوا ہے، ان اعدادوشمار کے مطابق ایپل کو کسی ایک سہ ماہی میں پہلی بار 100 ارب ڈالر سے زائد آمدن ہوئی ہے۔