اسلام آباد: مالی سال 2011ء کے مقابلہ میں رواں مالی سال 2020-21ء کی پہلی ششماہی کے دوران موبائل فونز کی درآمدات میں 920 ملین ڈالر (92 کروڑ) یعنی 1033.70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال 2020-21ء کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) کے دوران موبائل فونز کی درآمدات ایک ارب ڈالر (1009 ملین ڈالر) سے زائد رہیں جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 50 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی درآمدات سے 52 فیصد زیادہ ہیں جبکہ مالی سال 2011ء کی پہلی ششماہی کی 8 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی درآمدات کے مقابلہ میں 1033.70 فیصد یعنی 92 کروڑ ڈالر زیادہ ہیں۔
مزید برآں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کی درآمدات (1009 ملین ڈالر) گزشتہ مالی سال 2020ء میں موبائل فونز کی مجموعی درآمدات ارب ارب 10 کروڑ ڈالر کے مساوی ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
کسٹمز نے پانچ کروڑ کے موبائل فونز سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی
پاکستان میں سالانہ کتنے کروڑ موبائل فون فروخت ہوتے ہیں؟
درآمدی موبائل فونز پر ڈیوٹیز کی مد میں 54 ارب روپے آمدن
2023ء تک پاکستان کی جی ڈی پی میں موبائل فون انڈسٹری کا حصہ 6.6 فیصد ہو گا
ایس بی پی کے مطابق گزشتہ 11 سال کے دوران موبائل فونز کی درآمدات میں اضافہ کا رجحان رہا ہے، مالی سال 2011ء کی پہلی ششماہی میں موبائل فونز کی ملکی درآمدات آٹھ کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں جو مالی سال 2012ء کے اسی عرصہ میں 20 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، 2013 میں 26 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، 2014ء کے پہلے چھ ماہ میں 29 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک بڑھ گئیں۔
اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2015ء کی پہلی ششماہی میں موبائل فونز کی درآمدات 30 کروڑ 50 لاکھ ڈالر، 2016 میں 33 کروڑ 70 لاکھ ڈالر، 2017ءمیں معمولی کمی سے 28 کروڑ 10 لاکھ ڈالر، 2018ء میں 50 کروڑ 50 لاکھ ڈالرتک ریکارڈ کی گئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ 11 مالی سالوں میں صرف دو سالوں یعنی مالی سال 2017ء اور 2019ء کے دوران موبائل فونز کی درآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق موبائل فون کے حوالے سے پاکستان ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے، ملک میں سالانہ تقریبا چار کروڑ موبائل فونز کی خریدوفروخت ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال (2019-20ء) کے دوران بیرون ملک سے موبائل فون درآمد کرنے پر پاکستان کسٹمز نے رجسٹریشن کی مد میں 54 ارب روپے وصول کیے ہیں، یہ آمدن سال 2018-19ء کی نسبت 145 فیصد زائد تھی۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 96 فیصد گھروں میں موبائل فون کی سہولت موجود ہے، اکتوبر 2020ء تک ملک میں موبائل فونز کے استعمال کی شرح 81.1 فیصد تک بڑھ چکی تھی جبکہ ملک میں موبائل فونز کے مجموعی صارفین کی تعداد 17 کروڑ 23 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
جی ایس ایم ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فائیوجی ٹیکنالوجی کی سہولت سے پاکستان میں معاشی سرگرمیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور معیشت میں موبائل فونز کی صنعت کا حصہ 24 ارب ڈالر تک بڑھ جائے گا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق 2023ء تک پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں موبائل انڈسٹری کا حصہ 6.6 فیصد تک پہنچ جائے گا، ملک میں فائیوجی ٹیکنالوجی آنے سے ڈیٹا ڈاﺅن لوڈ کرنے کی رفتار 10 گنا بڑھ جائے گی اور معاشی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہو گا۔
چوںکہ پاکستان موبائل فونز درآمد کرتا ہے اس لیے درآمدی بل میں بھی روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے حکومتی سطح پر ‘میڈ ان پاکستان’ مہم چلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو اس جانب راغب کرنے کیلئے حکومتی ، سیاسی اور مختلف شعبوں کی نامور شخصیات رول ماڈل بنیں، برانڈز اور پرتعیش مصنوعات کی درآمد پر سالانہ اربوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں، یہ اخراجات مذکورہ مہم کو کامیاب بنا کر ایک حد میں لائے جا سکتے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے ڈپٹی وائس چیئرمین سردارخان نے نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات معیار میں کسی بھی غیرملکی برانڈ سے کم نہیں لیکن اس کے باوجود ہم بیرون ممالک سے منگوانے کو ترجیح دیتے ہیں جس پر اربوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ‘میڈ ان پاکستان’ چیزوں کو ترجیح دینی چاہیے اور فخر سے اس کی تشہیربھی کرنی چاہیے تاکہ ہمارے ملک کی صنعتیں مزید عروج حاصل کریں جس سے پاکستان کی معیشت بھی ترقی کرے گی ۔