سال 2020ء: دنیا بھر میں روزگار کے 25  کروڑ سے زائد مواقع ختم ہو گئے

8.8 فیصد گلوبل ورکنگ آورز ضائع، کوویڈ-19 بحران 2009ء کی معاشی کساد بازاری کے دوران روزگار کھونے والوں کی تعداد کے مقابلے میں تقریبا چار گنا بڑا ہے جبکہ 1930ء کے عظیم معاشی بحران سے بھی سخت رہا

792

اسلام آباد: کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے عالمی معاشی بحران کی وجہ سے سال 2019ء کی آخری سہ ماہی کے مقابلہ میں گزشتہ سال 2020ء کے دوران 8.8 فیصد گلوبل ورکنگ آورز ضائع ہوئے۔

جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے تازہ ترین تخمینہ کے مطابق 8.8 فیصد کا نقصان 25 کروڑ 50 لاکھ کل وقتی ملازمتوں کے مساوی ہے۔ یہ 2009ء کے عالمی مالیاتی بحران کے دوران روزگار کھونے والوں کی تعداد کے مقابلے میں تقریبا چار گنا بڑا ہے جبکہ کووڈ۔19 کا بحران 1930ء کے عظیم معاشی بحران سے بھی سخت رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

وباء کی وجہ سے جنوبی ایشیاء میں صرف سیاحتی شعبہ میں ایک کروڑ افراد بے روزگار

وباء سے نمٹنے، معیشت کو سنبھالنے پر ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی تعریف

جوبائیڈن نے وبا سے متاثرہ معیشت کیلئے 19 کھرب ڈالر کا امدادی پیکج پیش کر دیا

سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں 15 اور 24 سال کے درمیان کی عمر والے نوجوان شامل تھے، اس عمر کے گروپ والے لوگوں میں ملازمت چھوٹ جانے والوں کا تناسب 8.7 فیصد رہا جبکہ اس کے مقابلے میں 25 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں یہ تناسب 3.7 فیصد تھا۔

مردوں کی نسبت خواتین زیادہ متاثر ہوئیں۔ دنیا بھر میں روزگار سے ہاتھ دھو بیٹھنے والی خواتین کا تناسب 5 فیصد جبکہ اس کے مقابلے میں مردوں میں یہ تناسب 3.9 فیصد رہا۔

قیام و طعام کی خدمات بدترین متاثر ہونے والا شعبہ تھا جس میں اوسطا 20 فیصد سے زائد تک ملازمتیں کم ہو گئیں۔ بین الاقوامی مزدور تنظیم نے خصوصی طور پر خواتین، نوجوانوں اور دیگر شدید متاثرہ گروپوں کی مدد کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔

آئی ایل او نے کہا ہے کہ ایک سال قبل چین سے شروع ہونے والی وبا سے عالمی سطح پر 21 لاکھ سے زائد اموات ہو چکی ہیں جبکہ کروڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور عالمی معیشت کو سخت دھچکا لگا ہے۔

عالمی سطح پر روزگاری میں 1.1 فیصد اضافہ ہوا ہے اور بے روزگاری کی تعداد میں تین کروڑ 30 لاکھ تک اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019ء میں بے روزگاری کی شرح 6.5 فیصد تھی جبکہ بے روزگار افراد کی تعداد 22 لاکھ تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ضائع ہونے والے کام کے اوقات کار میں برسر روزگار افراد کے کام کے دورانیہ میں ہونے والی کمی بھی شامل ہے جس کے باعث دنیا بھر میں بے روزگار بڑھ ی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here