اسلام آباد: کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کی کوششوں میں سٹیٹ بینک کی قرضہ موخر و ری شیڈول کرنے کی سکیم کے تحت اب تک چھ کھرب 57 ارب 15 کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کے قرضوں کو ایک سال کے لئے موخر کر دیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے اس حوالے سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمارکے مطابق اصل زر کی ادائیگی ایک سال کے لئے موخر کرنے کی سکیم کے تحت 22 جنوری 2021ء تک سٹیٹ بینک کو 16 لاکھ 96 ہزار 587 درخواستیں موصول ہوئیں جن کے ذمہ واجب الادا قرضہ کا حجم 25 کھرب 29 ارب 11 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ان میں سے 16 لاکھ 35 ہزار 919 درخواستوں کی منظوری دی گئی ہے اور چھ کھرب 57 ارب 15 کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کے قرضوں کو ایک سال کے لئے موخرکر دیا گیا۔
اسی طرح اس سکیم کے تحت دو کھرب 26 ارب 59 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زیادہ کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ، ری شیڈولنگ کی منظوری دی گئی ہے۔
اس سکیم کے تحت صارف قرض کا اصل زر ایک سال موخر کرنے کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے۔ یہ سہولت ان صارفین کے لئےہے جن کی ادائیگی 31 دسمبر 2019ء تک باقاعدہ ہو چکی ہو۔
قرض ادائیگی موخر کرنے پر بینک کوئی فیس یا سود چارج نہیں کرتے۔ بینک اس دوران صرف سود یا منافع کی وصولی کر سکیں گے جو صارفین سود یا منافع کی رقم ادا نہ کر سکیں وہ ری سٹرکچر کی درخواست کر سکتے ہیں۔ قرضوں کو موخر یا ری شیڈول کرنے سے کریڈٹ ہسٹری متاثر نہیں ہوتی۔
دوسری جانب کاروبار و سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے عارضی ری فنانس سہولت کے تحت اب تک تین کھرب، 23 ارب، 34 کروڑ، 40 لاکھ روپے کے آسان قرضہ جات فراہم کیے گئے ہیں۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اس سکیم کے تحت 21 جنوری 2021ء تک 574 پراجیکٹس کیلئے چھ کھرب، 49 ارب، 17 کروڑ، 9 لاکھ روپے تک کے قرضہ جات کی فراہمی کی درخواستیں دائر کی گئیں۔
ان میں سے 388 پراجیکٹس کیلئے درخواستیں منظور کی گئیں اور ان پراجیکٹس کیلئے تین کھرب 23 ارب، 34 کروڑ، 40 لاکھ روپے کے آسان قرضہ جات فراہم کئے گئے۔
اس سکیم کے تحت کسی ادارے کو پانچ فیصد کی شرح سے زیادہ سے زیادہ پانچ ارب روپے تک کے قرضہ جات کی فراہمی کی جا سکتی ہے، قرضہ کی واپسی کی مدت 10 سال ہے جس میں دو سال کی توسیع ہو سکتی ہے، سکیم کے تحت قرضہ حاصل کرنے والے ادارے سہ ماہی یا ششماہی بنیادوں پر اقساط میں اس کی ادائیگی کے پابند ہیں۔ اس سکیم کی مدت 31 مارچ 2021ء مقررکی گئی ہے۔