اسلام آباد: چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جو ملکی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
منگل کو اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی ) کے دورہ کے موقع ایک تقریب سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں چیئرمین نیب نے کہا کہ خوشحال بزنس کمیونٹی خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے، نیب نے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور انڈر انوائسز سے متعلق بزنس کمیونٹی کے معاملات قانون کے مطابق ایف بی آر کو بھیجے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف افواہیں ہیں کہ بزنس کمیونٹی نیب کی کارروائیوں سے پریشان ہے جو کہ درست نہیں ہے کیونکہ نیب کے متعلقہ احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1235 ریفرنسز زیر سماعت ہیں اور ان میں سے ایک فیصد کا بھی تعلق بزنس کمیونٹی سے نہیں ہے، یہ صرف نیب کے خلاف پروپیگنڈا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب زیرو کرپشن سو فیصد ترقی پر یقین رکھتا ہے اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے، ملک پر اربوں ڈالر کا قرضہ ہے اور کوئی پتہ نہیں کہ یہ رقم کہاں خرچ کی گئی، نیب ان لوگوں کے مقدمات کی پیروی کر رہا ہے جن کے پاس 1980ء میں کچھ نہیں تھا تاہم اب وہ بڑی بڑی عمارتوں کے مالک بن چکے ہیں۔ انہوں نے یہ رقم کہاں سے حاصل کی، خاص طور پر موٹر سائیکل رکھنے والے دولت مند اور دبئی میں ٹاورز کے مالک بن گئے۔
یہ بھی پڑھیے:
چئیرمین نیب کا انڈر انوائسنگ، انکم ٹیکس سے متعلق مقدمات فوری ختم کرنے کا حکم
بلغاریہ میں پاکستانی سفارتخانے کے فنڈز میں کروڑوں کی خوردبرد، نیب ریفرنس دائر
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ان لوگوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جو حکومت میں رہے اور جن کو ماضی میں کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا تھا، اب ان کے غیر قانونی اقدامات، اختیارات کے ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثہ جات، منی لانڈرنگ اور قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے کے بارے میں ان سے پوچھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے بڑی مچھلیوں اور طاقتور کو دیکھے بغیر کارروائی کر رہا ہے، نیب بینک نادہندگی کے مقدمات پر براہ راست کارروائی نہیں کرتا بلکہ سٹیٹ بینک یہ کیسز نیب کو بھیجتا ہے، بینک نادہندگی پر بزنس مین کے خلاف بینک ایکشن لیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا نیب نے اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور کی دو ہائوسنگ سوسائٹیوں سے تقریباً پانچ ارب روپے وصول کئے ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران 487 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں، نیب نے ایک صوبہ میں گندم چوری کے معاملہ پر 10 سے 15 ارب روپے ریکور کئے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ احتساب بیورو صرف ریاست پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ اسلام آباد چیمبر بزنس کمیونٹی کے مقدمات کی لسٹ حاصل کرکے انہیں بھیجے، وہ ان کیسز کا سوائے ان کے جوعدالتوں میں زیر سماعت ہیں، 30 دن میں فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ نیب اور آئی سی سی آئی کے درمیان بہتر روابط کیلئے نیب کا ڈیسک قائم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ چیئرمین نیب نے آئی سی سی آئی کے صدر یاسر الیاس خان کی بزنس کمیونٹی کے مفادات کے تحفظ اور تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے تاجر برادری سے متعلق نیب کے ساتھ معاملات کے حل کیلئے سہولت ڈیسک قائم کرنےکا یقین دلایا، اس سے سرمایہ کاروں کا نیب پر اعتماد بڑھے گا۔
اس موقع پر اسلام آباد چیمبر کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نیب کی جانب سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کو کم کرنے اور شفافیت کو فروغ دینے سے کاروبار اور سرمایہ کاری کو بہتر ترقی ملے گی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، ورلڈ اکنامک فورم اور متعدد دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی نیب کے مثبت کردار کو تسلیم کیا ہے جو اس ادارے کی ملک کیلئے تعمیری خدمات کا اعتراف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کرنا کافی مشکل ہے لہذا مطالبہ کیا کہ حکومت پائیدار معاشی ترقی کیلئے کاروبار کرنے میں مزید آسانیاں پیدا کرے۔ نیب چیمبر میں اپنا ایک سہولت ڈیسک کھولنے پر غور کرے جس سے پورے ملک کی بزنس کمیونٹی کے نیب سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں معاونت ہو گی جبکہ حکومت کے ادارے تاجر برادری کے معاملات میں جو تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں ان کو ایڈریس کرنے میں بھی سہولت ہو گی جس سے سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں اعتماد بڑھے گا۔
راولپنڈی، چکوال، سیالکوٹ، بہاولپور، کراچی اور دیگر ایوان تجارت و صنعت کے نمائندوں نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور چیئرمین نیب کو مختلف مسائل سے آگاہ کیا۔ چیئرمین نیب یقین دہانی کرائی کہ وہ دیگر چیمبروں کا بھی دورہ کر کے نیب سے متعلق تاجر برادی کے مسائل کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں گے۔