لاہور: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کا حصول حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ بینکنگ معاہدوں پر کام جاری ہے جن کے فائنل ہونے کے بعد ان ممالک کے ساتھ تجارت بہتر ہو گی۔
گزشتہ روز مشیر تجارت نے لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح، سینئر نائب صدر ناصر حمید خان ،سابق صدور میاں مصباح الرحمن اور چودھری ظفر اقبال سے غیررسمی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران عبدالرزاق دائود نے کہا کہ اُس خام مال پر ریگولیٹری اور ایڈیشنل ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی جو مقامی سطح پر تیار نہیں ہو رہے جبکہ کسٹم ڈیوٹی میں بھی کمی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ لیدر، آم، آلو، کینو اور کھجور کی برآمدات کو فروغ دینے کےلئے کونسلز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، امید ہے کہ اس سے بہترین معاشی نتائج برآمد ہونگے۔
اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح نے کہا کہ تجارتی خسارہ معیشت کے لیے نقصان دہ ہے، اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں، ریفنڈز کے اجراء کا عمل بھی بہتر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ریفنڈز سسٹم میں تکنیکی خرابی ہوئی مگر کاروباری برادری کو نوٹس جاری اور ان کے خلاف فضول کیسز رجسٹرڈ کر دئیے گئے۔
میاں طارق مصباح نے وزیراعظم کے مشیر سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں معاونت کریں۔ فارماسیوٹیکل، چاول، گوشت، انجینئرنگ سیکٹر وغیرہ کو بھی وہی مراعات دی جائیں جو ایکسپورٹس سے وابستہ دیگر شعبوں کو دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برآمدی شعبہ میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے ٹیسٹنگ لیبارٹریز اور سرٹیفیکیشن کی سہولیات بہتر کی جائیں۔
صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات زیادہ تر ٹیکسٹائل، چاول اور چند دیگر شعبوں پر منحصر ہیں جبکہ تجارت کے لیے نئی مصنوعات اور نئی منڈیوں پر توجہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جو خام مال مقامی طور پر تیار نہیں ہوتے ان پر ریگولیٹری ڈیوٹی، ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی وغیرہ زیرو کر دی جائے۔
لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ناصر حمید خان نے کہا کہ کاپر اور ایلومینیم کی ایکسپورٹ پر ڈیوٹی عائد کی جائے تاکہ مقامی سطح پر انڈسٹری کے لیے انکی قلت نہ ہو۔ اگر برآمدات میں کئی گنا اضافہ کرنا ہے تو صرف ٹیکسٹائل سیکٹر پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔