کراچی، لاہور: پاکستان ائیرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) نے قومی ائیرلائن انتظامیہ کو بوئنگ 777 طیاروں کی قسطوں کی ادائیگی میں ناکامی پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ترجمان پالپا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) انتظامیہ نے ملازمین کے بنیادی حقوق بھی چھین لیے ہیں جس میں ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی بھی شامل ہیں، میڈیا پر قومی ائیرلائن کی آمدن میں منافع ظاہر کرنے کے حوالے سے کوئی صداقت نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے نے ملازمین کی تنخواہوں، ان کے سالانہ میڈیکل الاؤنسز، پینشن کی ادئیگی روکنے اور ائیرلائن کو منافع میں ظاہر کرنے کے لیے رضاکارانہ علیحدگی (وی ایس ایس) جیسی سکیم کی پیشکش کی ہے۔
یہ واضح رہے کہ ملائیشیا میں حال میں پی آئی اے کا طیارہ روک لیا گیا تھا جو 2015ء میں ویت نامی کمپنی سے قسطوں پر لیا گیا تھا، ایک ملائیشین عدالت نے طیارے کی قسط ادا نہ کرنے پر اسے کوالالمپور ائیرپورٹ سے باہر نہ جانے دینے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
ملائیشیا میں پی آئی اے کا طیارہ کیوں روکا گیا؟
پی آئی اے کے روزویلٹ ہوٹل کیلئے ایک اور مالی پیکج جاری ہونے کا امکان
طیارہ ضبطی، پاکستان کا ملائیشیا، برطانیہ کی عدالتوں میں مقدمے کی پیروی کا عندیہ
پالپا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عوام کے سامنے پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ ظاہر کرنے کے باوجود ائیرلائن انتظامیہ بروقت قسط کی ادائیگی میں ناکام رہی، پی آئی اے انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے قوم کا وقار کم ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چھ ماہ سے پی آئی اے قسطوں پر لیے گئے طیارے کی 14 ملین ڈالر قسط جمع کرانے میں ناکام رہی۔
ترجمان پالپا نے کہا کہ قومی ائیرلائن کو پیشہ وارانہ طور پر نہیں چلایا جا رہا کیونکہ ائیرلائن کو اس وقت یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے پابندی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے انتظامیہ بین الاقوامی معیار کے مطابق سیفٹی مینجمنٹ پروگرام کو اختیار کرنے میں ابھی تک ناکام ہے، اس لیے کروڑوں کے کاروبار سے محروم ہے۔