‘دو سال میں 16.4 ارب ڈالر بیرونی، 19.9 کھرب روپے مقامی قرض ادا کیا’

اس قدر بھاری ادائیگیوں کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر سے زائد، برآمدات اور ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، حکومت کا سینیٹ میں جواب

837

اسلام آباد: حکومت نے گزشتہ دو سالوں کے دوران بیرونی قرضوں کی مد میں 16 ارب 40 کروڑ ڈالر اور مقامی قرضوں کی مد میں 19.9 کھرب روپے ادا کیے ہیں۔

پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا کے اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران قرضوں کی ریکارڈ ادئیگیاں کی گئیں، حکومت نے قرضوں کی مد میں سالانہ تقریباََ 10 ارب ڈالر کی ادائیگی کی۔

ایک سوال کے جواب میں حماد اظہر نے کہا کہ قرض ادائیگی کے باوجود پاکستان کے زرِمبادلہ ذخائر 20 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں جس میں سے 13 ارب ڈالر سے زائد سٹیٹ بینک کے موجود ہیں۔

وزیر صنعت و پیداوار نے سینیٹ کا آگاہ کیا پاکستانی کی برآمدات میں اضافہ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلاتِ زر کا تسلسل دو ایسے عوامل تھے جن کی وجہ سے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب 60 کروڑ ڈالر سرپلس رہا جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران ایک ارب 70 کروڑ ڈالر خسارے میں تھا۔

یہ بھی پڑھیے:

پہلی ششماہی، پاکستان نے مصالحہ جات کی برآمدات سے کتنے کروڑ ڈالر کمائے؟

حکومت نے دِیر موٹروے کو سی پیک میں شامل کر لیا

مالی سال 2020ء: پی ٹی آئی حکومت نے کتنے ارب ڈالر کے بیرونی قرضے واپس کیے؟

قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں حماد اظہر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کے این ایف سی شئیر میں کسی قسم کی کٹوتی نہیں کی گئی، انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ حکومت نے خیبرپختونخوا کے حصے میں سے 154 ارب روپے کی کٹوتی کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے میگا فریم ورک کے تحت تعمیر کیے جائیں گے، تین اقتصادی زونز پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں ایک ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت کے منصوبے عملدرآمد کے مرحلے میں ہے، دو منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں جبکہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے سات منصوبے شروع کیے جانے والے ہیں۔

اس دوران، مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد نے سینیٹ کو بتایا کہ حکومت برآمدات میں اضافے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ’لُک افریقہ پالیسی‘ کے تحت افریقی ممالک کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات مضبوط کیے ہیں، اس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو افریقی منڈی تک رسائی میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے مذاکرات کرنے کے لیے ٹریڈ کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here