اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایک بار پھر عوام کو جھٹکا دیتے ہوئے بجلی ایک روپے 95 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
بجلی مہنگی کرنے کا اعلان وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر اور معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ سابق حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعے ہمارے لیے بارودی سرنگیں بچھا گئی جس کی وجہ سے ملکی امور چلانے میں مشکلات درپیش ہیں۔
بجلی کے نرخوں میں اضافے کا ملبہ سابق حکومت پر ڈالتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے بدنیتی کے ساتھ پاور کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سابق حکومت کی پالیسی جاری رہتی تو صرف ایک سال (2019-20) مین بجلی کے نرخوں میں کمپلسیو کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں دو روپے 18 پیسے اضافہ کرنا پڑتا۔
وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس اور معاشی مشکلات کے باوجود حکومت نے گزشتہ سال پاور سیکٹر کو 473 ارب روپے سبسڈی جاری کی۔
عمر ایوب کے بقول ’’مسلم لیگ ن کے چھوڑے گئے خسارے پر کسی قدر قابو پا لیا ہے تاکہ ملکی صنعت کو مسلسل بجلی ملتی رہے اور اس کا پہیہ چلتا رہے۔‘‘
اس موقع پر معاون خصوصی تابش گوہر نے کہاکہ یکم فروری سے ایسی صنعتوں کو گیس سپلائی بند کر دی جائے گی جن کے پاس بجلی کا کنکشن بھی موجود ہے، ’ٹیک اینڈ پے‘ کی بنیاد پر آئی پی پیز کے ساتھ طے شدہ معاہدات کی مدت یکم فروری کو ختم ہو رہی ہے۔
تابش گوہر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے پرانے بجلی گھر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت ساڑھے تین ہزار میگاواٹ ہے۔
واضح رہے کہ 11 جنوری کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اکتوبر اور نومبر 2020ء کے مہینوں کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ مد میں بجلی ایک روپے 6 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دی تھی۔