سمگل شدہ تیل فروخت کرنے والے 1083 پٹرول پمپس کیخلاف کارروائی

پنجاب میں سمگل شدہ تیل فروخت کرنے والے 778، خیبرپختونخوا میں 16 اور سندھ میں 145 پیٹرول پمپس سیل، 65 لاکھ لٹر پیٹرول اور ڈیزل بھی قبضے میں لے لیا گیا، رپورٹ وزیراعظم کو پیش

807

لاہور: ملک بھر میں سمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل کی تجارت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، وزارت داخلہ اور دیگر محکموں کے حکام نے مختلف علاقوں میں غیرقانونی طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت کرنے والے ایک ہزار 83 پیٹرول پمپس بند کر دیے۔

وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے حکام نے پنجاب میں سمگل شدہ تیل فروخت کرنے والے 778 پٹرول پمپ سیل کر دئیے، خیبرپختونخوا میں 16 اور سندھ کے مختلف علاقوں میں 145 پیٹرول پمپس بند کر دیے گئے، اس کے علاوہ دورانِ کارروائی 6.5 ملین لٹر پیٹرول اور ڈیزل بھی قبضے میں لے لیا گیا۔

اس سے قبل وزیراعظم آفس سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تیل کی غیرقانونی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف ملک گیر آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے، وزارتِ داخلہ کی سرپرستی میں شروع کیے گئے آپریشن سے مسلسل اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

آئل سمگلرز کیخلاف کارروائی، 609 پٹرول پمپ سِیل

پٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں جاری مالی سال کے دوران ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر اضافہ

معیشت کے فروغ کیلئے حکومت بجلی اور پٹرول سستا کرے: اسلام آباد چیمبر کا مطالبہ

بیان میں کہا گیا ہے کہ سیل کیے گئے پٹرول پمپس کے مالکان اگر سات دن کے اندر مستند دستاویزات پیش نہیں کریں گے تو ریاست کی جانب سے کسٹم ایکٹ کے تحت ان پیٹرول پمپس کے ساتھ ساتھ مالکان کی تمام پراپرٹیز کو بھی ضبط کر لیا جائے گا، ایکٹ کے تحت یہ تصور کیا جائے گا کہ یہ پراپرٹیز سمگلنگ کے کاروبار کے ذریعے ہی بنائی گئی تھیں۔

4 جنوری 2021ء کو وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں سمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت کے خلاف نوٹس لیا تھا اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق سمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی وجہ سے ملک کو سالانہ 150 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر دو ہزار 94 پیٹرول پمپس کا سمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

اسی طرح بلوچستان کے وہ علاقے جو ایرانی سرحد کے ساتھ ہیں وہاں سے سالانہ لاکھوں لیٹر پٹرول اور ایرانی ڈیزل سمگل کرکے پاکستان لایا جاتا ہے جو کوئٹہ، کراچی سمیت اندرون سندھ اور پنجاب میں فروخت کیا جاتا ہے، ایرانی تیل کی سمگلنگ سے بھی قومی خزانے کو سالانہ 60 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here