اسلام آباد: پاکستان سی پیک کے تحت چین کے ساتھ زمینی رابطے کیلئے درہ خنجراب کے ذریعے ایک متبادل روٹ پر غور کر رہا ہے جس سے موجودہ روٹس کی نسبت فاصلہ 350 کلومیٹر کم ہو جائے گا۔
پرافٹ کو دستیاب دستاویزات کے مطابق 8 جنوری کو گلگت بلتستان ورکس ڈیپارٹمنٹ کو سی پیک کے نئے روٹ کیلئے ’کانسیپٹ کلئیرنس پرپوزل‘ کیلئے مسودہ تیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو گلگت بلتستان کے اضلاع شگر، سکردو اور استور سے گزر کر آزاد جموں و کشمیر کے ضلع مظفرآباد کو ملائے گا۔
مذکورہ اضلاع میں بھی متعلقہ محکموں کو یرکند (چینی سرحد) سے لے کر براستہ شگرتھنگ (سکردو) گوری کوٹ ضلع استور تک 33 فٹ چوری ایسی سڑک کی تعمیر کا پرپوزل تیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس پر سے بآسانی تجارتی ٹرک گزر سکیں۔
یہ بھی پڑھیے:
سال 2020ء: سی پیک کے تحت کتنے پاکستانیوں کو روزگار ملا؟
سی پیک کے تحت کراس بارڈر آپٹک فائبر کے دوسرے مرحلے کی منظوری
‘سی پیک کے تحت زرعی شعبے میں جدت، تحقیق اور ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے’
گلگت بلتستان کے وزیر میثم کاظم نے اسی حوالے سے جمعہ کو وفاقی وزیر برائے مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید سے ملاقات کی تھی، انہوں نے پرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک کا نیا روٹ موجودہ حکومت کا تاریخی کارنامہ ہو گا اور وزیر مواصلات مراد سعید بھی اس پروجیکٹ کی منظوری کے حوالے سے خاصے پُرامید ہیں۔
وزیر نے بتایا کہ یرکند (Yarkand) سے براستہ شگر، سکردو تک روٹ قدیم دور سے چین اور گلگت بلتستان کے مابین تجارت کیلئے استعمال ہوتا رہا ہے، اس تاریخی تجارتی روٹ کی بحالی علاقے میں معاشی سرگرمیوں میں انقلاب پیدا کر دے گی۔
واضح رہے کہ چین کا ایک وفد پہلے ہی شگر اور سکردو کے مذکورہ علاقوں کا دورہ کر چکا ہے جس دوران وفد کو مذکورہ تاریخی روٹ کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں تھیں۔
حکام کے مطابق اگر یہ تاریخی روٹ بحال ہو جاتا ہے تو پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کے موجودہ روٹ کی نسبت فاصلہ ساڑھے تین سو کلومیٹر کم کر ہو جائے گا، یہ سی پیک کے پہلے روٹ کی نسبت زیادہ سیدھا اور محفوظ ہے اور خراب موسم میں بھی استعمال ہو سکے گا۔
یہ روٹ یرکند سے شروع ہو گا جو چین کے جنوب مغربی ایغور خودمختار علاقے زنجیانگ میں واقع ہے، درہ خنجراب سے گزر کر یہ سڑک شگر، سکردو اور استور سے گزر کر مظفرآباد تک جائے گی۔