لاہور: پاکستان میں آکسفرڈ یونیورسٹی اور ایسٹرازینیکا کی مشترکہ طور پر تیار کردہ کورونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔
پاکستان میں یہ کورونا وائرس سے بچائو کی پہلی ویکسین ہے جس کی منظوری ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے دی ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی تصدیق کی ہے کہ ڈریپ نے ایسٹرا زینیکا ویکسین کی ہنگامی صورت حال میں استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے چین کی سینو فارما کی تیار کردہ ویکسین کی 10 لاکھ سے زائد خوراکوں بھی منگوا رہا ہے تاہم چینی ویکسین کی ڈریپ سے منظوری ابھی باقی ہے۔
گزشتہ روز ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا تھا کہ پاکستان میں پہلی سہ ماہی کے اندر ناصرف کورونا ویکسین آ جائے گی بلکہ لگنی بھی شروع ہو جائے گی، پہلے مرحلے میں ترجیحی بنیادوں پر طبی عملے کو ویکسین لگائی جائے گی اور تقریباً تین لاکھ ہیلتھ کیئر ورکرز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے ابتدائی طور پر سائنوفارم اور آسٹرازینیکا ویکسینز کی منظوری دی ہے، سائنوفارم کمپنی کے ساتھ معاملات طے کرانے کیلئے چین کی حکومت نے مدد فراہم کی ہے اور پاکستان میں سب سے پہلے سائنوفارم ویکسین ہی آئے گی اس حوالے سے کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پوری دنیا میں پہلے مرحلے کے دوران ترجیحی بنیادوں پر کورونا ویکسین کے خلاف جنگ کرنے والے فرنٹ لائن طبی عملے کو ویکسین لگائی جا رہی ہے، پاکستان نے چینی کمپنی کو ہیلتھ کیئر ورکر کی پوری تفصیلات مہیا کر دی ہیں اور کل پیر تک معلوم ہو جائے گا کہ پہلے بیج میں کتنی ویکسین پاکستان آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایک سے زیادہ ذرائع سے کورونا ویکسین منگوانے کی کوشش کر رہی ہے، اس سلسلے میں روس سمیت مختلف کمپنیوں کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے، کوویکس پلیٹ فارم سے پہلی سہ ماہی کے اندر ویکسین کی پہلی کھیپ آ جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈریپ کی طرف سے ویکسین کی ایمرجنسی استعمال کی منظوری ملنے کے بعد تمام نجی ادارے، ہسپتال اور صوبائی حکومتیں ویکسین منگوانے کیلئے آزاد ہوں گی، سندھ حکومت بھی ویکسین منگوانے میں بااختیار ہے، اگر وہ ویکسین درآمد کرتی ہے تو وفاقی حکومت اس کی حوصلہ افزائی کرے گی۔