خیبرپختونخوا، ایک ہفتے میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ

542

پشاور: خیبرپختونخوا میں ایک ہفتے کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 10 سے 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ قیمتوں میں اضافے کے بعد یوٹیلیٹی سٹورز میں کئی روزمرہ کی اشیاء بھی غائب ہو گئی ہیں۔

اس وقت، خیبرپختونخوا میں چینی 105 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ صوبائی حکومت کے فلور ملز کے لیے گندم کے کوٹا میں اضافے کے باوجود 20 کلوگرام آٹے کے تھیلے کی قیمت 1350 روپے تک جا پہنچی ہے۔

جنرل مارکیٹ میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پشاور میں بڑی تعداد میں شہریوں نے یوٹیلیٹی سٹورز کا رخ کر لیا ہے جہاں صرف گھی، ککنگ آئل، خشک دودھ، صابن، سرخ مرچ، نمک، سپائسز، مشروبات، ٹوتھ پیسٹ اور حتیٰ کہ جوتوں کی پالش بھی شہر میں میں اسی نرخوں پر فروخت ہو رہے ہیں۔

اس دوران، شہریوں نے شکایت کی ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مارکیٹ پر نظر رکھنے کے لیے تسلی بخش اور مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے، جس سے ضلعی انتظامیہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے سے شہریوں کو ریلیف دے سکے۔

کے پی فلور ملز ایسوسی ایشن کے چئیرمین نعیم بٹ نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ صوبے کو یومیہ 12 ہزار ٹن گندم یا آٹے کی ضرورت ہے، تاہم، صوبائی حکومت نے یومیہ سات ہزار ٹن گندم یا آٹے کا کوٹا مقرر کیا ہے جبکہ بقیہ کا پانچ ہزار ٹن گندم یا آٹا پنجاب سے حاصل کیا جا رہا ہے۔

نعیم بٹ نے مزید کہا کہ صوبائی فلور ملز کو ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے منتخب ڈیلرز کی فہرست جاری کی گئی ہے جس کے مطابق تمام فلور ملز ان ڈیلرز کو گندم اور آٹا کی سپلائی سبسڈی ریٹ کی فہرست کے مطابق  کرنے کے پابند ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ “کوئی بھی اپنے طور پر گندم یا آٹے کی قیمت میں اضافہ نہیں کر سکتا۔ صوبے کی سطح پر مقامی آٹے کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا، تاہم، مقامی منڈی میں پنجاب سے سپلائی کیے گئے فائن فلور کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے”۔

پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات کامران بنگش نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ضلعی انتظامیہ کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی واضح ہدایات دے رکھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے پی میں گندم کی طلب زیادہ جبکہ پیداوار کم ہے، اس وجہ سے صوبہ زیادہ تر پنجاب کی گندم پر انحصار کر رہا ہے۔

کامران بنگش نے کہا کہ “ہماری سالانہ طلب 4.3 ملین ٹن ہے۔ گندم کی طلب کو پورا کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) سے 1.2 ملین ٹن گندم کی خریداری کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ یہ گندم درآمد بھی کی جائے گی”۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here