اسلام آباد: پاکستان کو بیرونی ممالک سے درآمد کیے گئے خوردنی تیل کی سپلائی متاثر ہونے سے بحران کا خدشہ، خوردنی تیل کی قلت کے باعث قیمتوں میں اضافے کا بھی امکان ہے۔
پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے مطابق ملائیشین اور سنگاپورین پام آئل کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، بین الاقوامی سطح پر پام آئل کی قیمتوں میں اضافے کا اثر پاکستان پر پڑنے کا امکان ہے، کیونکہ پاکستان ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 90 فیصد خوردنی تیل درآمد کرتا ہے۔
ویجیٹیبل آئل اور گھی کی قیمتوں میں مزید اضافے سے بچنے کے پیش نظر ایسوسی ایشن نے حکومت کو خوردنی تیل کی درآمد پر اپنی ڈیوٹی اسٹرکچر پر نظرثانی کی تجویز دی ہے۔
چئیرمین پی وی ایم اے شیخ عبدالوحید کو ڈر ہے کہ اگر حکومت نے جلد مداخلت نہ کی تو اس صورت میں آنے وانے ماہ کے دوران گھریلو کچن میں استعمال ہونے والے گھی کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا، ماہِ مقدس میں پام آئل کی قیمت میں خاطرخواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر اور پی وی ایم اے کے درمیان اس مسئلے کے حل کے لیے ایک اجلاس منعقد ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اس حوالے سے پی وی ایم اے نے وزارتِ صنعت و پیداوار کو پریزنٹیشن ارسال کی ہے، جس میں (13 جنوری) کو سنگاپور مارکیٹ میں فی ٹن پام آئل پر 1020 ڈالر ڈیوٹیز اور ٹیکسز کا ذکر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پانچ ماہ میں پام آئل 29.40 فیصد، سویا بین آئل کی درآمد میں 21.76 فیصد اضافہ
جولائی تا اکتوبر، پاکستان نے کروڑوں ڈالر کا سویابین اور پام آئل درآمد کر لیا
“فی ٹن پام آئل پر 7692 روپے لاگت کی فکسڈ کسٹمز ڈیوٹی چارج کرنے کے علاوہ دو فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی، پاکستان آئل سیڈ ڈویلپمنٹ بورڈ (پی او ڈی بی) کا سیس 50 روپے، 17 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور دو فیصد ودہولڈنگ ٹیکس چارج کیا جا رہا ہے”۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے دیگر اخراجات کی لاگت سے متعلق بھی تفصیلات دی گئی ہیں جس میں کارگو چارجز، انشورنس چارجز، بندرگاہ چارجز اور وئیرہاؤس سرچارجز کے علاوہ دیگر چارجز کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔
چئیرمین پی وی ایم اے نے کہا کہ “ہم نے ملائیشیا اور انڈونیشنا میں آئندہ پام آئل کی کاشت کے بارے میں حکام کو آگاہ کر دیا ہے، دونوں ممالک میں مارچ اور اپریل میں پام آئل کی کاشت کی جائے گی۔ اس وقت کورونا وائرس اور 2020 میں ملائیشیا اور بھارت کے درمیان سیاسی بحران کی وجہ سے پام آئل کا سنگین بحران ہے”۔
یہ بھی واضح رہے کہ ملائیشیا نے 2019 میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی تھی جس کے بعد 2020 میں بھارت کی جانب سے ملائیشیا سے پام آئل کی درآمدات میں واضح کمی آئی تھی۔
اس عرصے کے دوران، کورونا وائرس پھیلنے کے خوف سے پام فروٹ کی کاشت میں واضح کمی ہوئی تھی۔ بھارت کی جانب سے پیچھے ہٹنے کے بعد چینی کمپنیاں پام آئل کی پراسیسنگ مارکیٹ میں داخل ہوئی تھیں۔ تاہم، بعدازاں بھارت نے دوبارہ سے ملائیشیا سے پام آئل کی خریداری شروع کر دی تھی اور اب مختلف ممالک کی جانب سے پام آئل کی طلب میں اضافہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ آئل کے ذخائر کم ہو گئے ہیں۔