اسلام آباد: مالیاتی سال 2021 کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران وفاقی بجٹ کا خسارہ ایک کھرب روپے تک جا پہنچا.
وفاقی بجٹ خسارے میں اضافے کی وجہ سے دفاع اور ترقیاتی کاموں کے منصوبوں پر دباؤ پڑنے لگا ہے اور کچھ اخراجات کا حساب کتاب نہ رکھنا ہے۔
مقامی انگریزی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ میں ذرائع نے بتایا کہ مالیاتی سال 2021 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران وفاقی بجٹ خسارہ ملکی جی ڈی پی کے 2.2 فیصد یا 992 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، یہ وفاقی بجٹ خسارہ گزشتہ برس کے مالیاتی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 5 فیصد زیادہ ہے۔
مجموعی طور پر جولائی تا نومبر کے دوران وفاقی حکومت کے اخراجات میں 14.5 فیصد سے 2.4 کھرب روپے اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس کے پہلے پانچ ماہ کے مقابلے میں یہ اخراجات 300 ارب روپے زائد ہیں۔
300 ارب روپے کے اضافے میں سے 244 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے خرچ ہوئے، جس کا مطلب وفاقی حکومت کے دیگر اخراجات گزشتہ برس کے زیرِجائزہ عرصے کے مقابلے میں اسی سطح پر برقرار رہیں گے۔
جاری مالیاتی سال کے لیے حکومت نے وفاقی بجٹ خسارہ کا ہدف جی ڈی پی کے 7.5 فیصد یا 3.43 کھرپ روپے مقرر کیا ہے۔ پہلے پانچ ماہ میں بجٹ خسارے سالانہ ہدف کے 29 فیصد یا تخمینے کے برابر ہے۔ تاہم، آئندہ کچھ ماہ کے دوران ٹیکسز کی مد میں 350 ارب روپے کی آمدن سے اس رجحان میں کمی کی توقع ہے۔
میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ وزارتِ خزانہ نے مکمل طور پر بجلی کی سبسڈیز کی ادائیگی نہیں کی اور ایک خاصی رقم اب تک قابلِ ادا ہےجس سے مذکورہ عرصے کے دوران گردشی قرضے میں اضافہ ہوا۔
مجموعی طور پر بجٹ خسارہ صوبائی کیش سرپلس ہونے کے بعد کیلکولیٹ کیا گیا جو 822 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 1.8 فیصد کے برابر ہے۔ یہ گزشتہ مالیاتی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 0.3 فیصد زیادہ ہے۔
یہ بھی مدِنظر رہے کہ ترقیاتی منصوبوں اور دفاع کے اخراجات کا مقصد پرائمری بیلنس کو سپورٹ کرنا ہے جو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کا حصہ ہے۔