اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کی ترسیل اور تقسیم پر توجہ نہیں دی اسی وجہ سے ہفتہ کے روز ملک بھر میں اچانک بجلی کا نظام متاثر ہوا۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کے ہمراہ ملک میں بجلی کی بندش سے متعلق مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ بجلی کی ترسیل میں تعطل پیدا ہوا اس دوران بھی بہت سی چہ مگوئیوں نے جنم لیا، بجلی کا شعبہ ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ماضی کی حکومت نے بجلی کی پیداوار پر توجہ دی مگر ترسیل و تقسیم کا نظام عدم توجہ کا شکار رہا، ترسیلی نظام میں نئی ٹیکنالوجی کو متعارف نہیں کرایا گیا۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہفتہ کی شب 11 بج کر 41 منٹ پر گدو پاور پلانٹ میں فالٹ آیا جس سے ایک سکینڈ کے اندر فریکونسی ڈراپ ہو کر زیرو پر آ گئی، یکے بعد دیگرے سیفٹی سسٹم نے خود کو شٹ ڈائون کرنا شروع کر دیا یہ بالکل اس طرح ہے جس طرح گھر میں اوور لوڈ ہونے پر فیوز اڑ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداواری صلاحیت 36 ہزار میگاواٹ سے زائد ہے تاہم ترسیل کا نظام اس سے مطابقت نہیں رکھتا۔ نظام کی اپ گریڈیشن نہ ہونے کی وجہ سے تکنیکی مسائل کا سامنا ہے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ مٹیاری کی لائن جلد مکمل ہونے کو ہے جبکہ ترسیل کے نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ہفتہ کی رات گدو میں انجینئرنگ فالٹ کی وجہ سے شٹ ڈائون ہوا، یکے بعد دیگرے پاور پلانٹس بند ہو گئے، یہ تکنیکی مسئلہ تھا، شٹ ڈائون کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ سابق دور میں بھی ایسے آٹھ واقعات رونما ہوئے، ہم نے سسٹم کو بہتر بنایا ہے۔
دوسری جانب ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے پاور بریک ڈاؤن کی وجہ جاننے کیلئے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے اس حوالے سے وفاقی وزیرتوانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ بریک ڈاؤن جس بھی وجہ سے ہوا وہ فالٹ گدو پاورپلانٹ کی چار دیواری کے اندر نہیں ہوا بلکہ یہ پاور پلانٹ کے باہر کا فالٹ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پتا لگانے کیلئے پول ٹو پول تحقیقات جاری ہیں، اس نوعیت کی ٹرپنگ ماضی میں کبھی نہیں ہوئی، بریک ڈاؤن کے بعد ملک بھر میں سسٹم مکمل طور پر فعال ہو چکا ہے، اب واقعے کی وجہ اور ذمہ داران کا پتا لگانا ہے جس کیلئے آزادانہ انکوائری کروائی جائے گی۔
سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق گدو پلانٹ مینجر سہیل احمد، جونیئر انجینئر دلدار علی چنا، فورمین علی حسن گولو، آپریٹر ایاز حسین اور سعید احمد، اٹینڈنٹ سراج احمد اور الیاس احمد کو معطل کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ان افسران و ملازمین کی غفلت کی وجہ سے پاور بریک ڈاؤن ہوا ہے۔