پاکستان میں کورونا سے متاثرہ 35 فیصد کاروباروں میں سے 33 فیصد بحال ہو چکے، رپورٹ

784

اسلام آباد: ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 35 فیصد ملکی آبادی میں سے 33 فیصد افراد نے جولائی 2020 کے بعد اپنے کاروبار دوبارہ سے شروع کر دیے ہیں، ان اعدادوشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں تیزی سے بحالی ہوئی ہے۔

ایک اجلاس کے دوران اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کورونا وائرس کے اثرات کو جانچنے کے لیے ایک خصوصی سروے کیا گیا جس کے نتیجے میں  پی بی ایس کی جانب سے افراطِ زر کے لیے سپورٹ سسٹم بنانے کے اقدامات کیے گئے۔

پی بی ایس کے حکام نے کہا کہ وبا پھیلنے سے پہلے پاکستان میں تقریباََ 55.74 ملین افراد نوکریاں یا کاروبار کر رہے تھے لیکن لاک ڈاؤن کے نفاذ کے باعث کاروبار بند ہونے کی وجہ سے کام کرنے والے افراد کی تعداد 35.04 ملین تک آ گئی تھی۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات اور خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا، اجلاس کے دوران پی بی ایس نے کہا کہ زیادہ تر 20.76 ملین افراد جان لیوا وبا کے باعث متاثر ہوئے تھے لیکن اس تعداد میں بحالی کے باعث کسی حد تک کمی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

سٹیٹ بینک نے 2020ء میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کی رپورٹ جاری کردی

ماضی میں خسارے میں چلنے والی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کا 100 ارب کا کاروبار

پاکستان میں ہفتہ وار مہنگائی کی صورتحال کیا رہی؟

جاپان، بے روزگاری کی شرح بڑھ کر تین فیصد تک پہنچ گئی

اعدادوشمار میں معلوم ہوا کہ اپریل سے جولائی 2020 کے عرصے کے بعد 52.56 ملین افراد روزگار کماتے پائے گئے۔

پی بی ایس نے مزید کہا کہ 17.07 ملین گھروں کا روزگار سخت لاک ڈاؤن کی پابندیوں کی وجہ سے متاثر ہوا اور شواہد سے تجویز دی گئی کہ اگر سخت لاک ڈاؤں کا نفاذ جاری رہتا تو پسماندہ ورکرز گروپ اور ان کے خاندان کو تباہ کن اثرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔

حکام کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے ویژن ‘ڈیجیٹل پاکستان’ کی تعمیل میں، پی بی ایس نے افراطِ زر کے لیے ڈیسیژن سپورٹ سسٹم (ڈی ایس ایس آئی) تیار کیا جو پالیسی سازوں کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کو شواہد کی بناد پر فیصلہ سازی کے قابل کرے گا اور ملک میں افراطِ زر کے نقصانات کو حل کرے گا۔

ڈی ایس ایس آئی مارکیٹ اور اجناس کی کی سطح، شہروں میں قیمتوں کے موازنے اور دیگر امور کے ٹائم سیریز اعدادوشمار سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ڈی ایس ایس آئی کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ ڈپٹی کمشنر اور ہفتہ وار کی بنیاد پر پی بی ایس کی جانب سے حاصل کیے گئے نرخوں کے اعدادوشمار کا موازنہ فراہم کرتا ہے۔

اجلاس کے دوران، وفاقی وزیر نے پی بی ایس کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ مارکیٹوں کی مؤثر انداز میں مانیٹرنگ کے ذریعے قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here