بھارت، زرعی قوانین پر کسانوں اور حکومت کے مذاکرات ایک بار پھر ناکام

'حکومت قوانین پر نکتہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے، اس کا ارادہ محض ترمیم کرنے کا ہے، کسان تنظیمیں تینوں قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ پر قائم ہیں'

554

نئی دہلی: بھارت میں نئے زرعی قوانین کی منسوخی کے معاملے پر کسانوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کی ایک بار پھر ناکامی کے بعد کسانوں کے احتجاج میں شدت آ گئی ہے۔

کسان تنظیموں کی اپیل پر گزشتہ روز بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی سرحدوں پر مسلسل 41ویں دن بھی ہزاروں کسانوں کا احتجاج جاری رہا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق زرعی اصلاحات سے متعلق تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی امدادی قمیت کو قانونی درجہ دینے کے مطالبے کے سلسلے میں بھارتی کسانوں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت ناکام ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

بھارت، دھرنے کی صورت حال سنگین، کسان خودکشیاں کرنے لگے

پاکستان اور بھارت کا ایٹمی اثاثوں، قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ

ہونڈا موٹرز کا بھارت میں اپنا پلانٹ بند کرنے کا فیصلہ

بھارتی حکومت اور کسان تنظیموں کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے بعد کسان رہنما راکیش ٹکیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی حکومت زرعی اصلاحات کے قوانین پر نکتہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور اس کا ارادہ اس قانون میں ترمیم کرنے کا ہے جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ پر قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر تینوں قوانین پر بار بار نکتہ وار بات کرنے پر اصرار کرتے رہے جس کی وجہ سے مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا ہے۔ تینوں قوانین واپس لئے جانے تک کسانوں کی انجمنوں کا احتجاج جاری رہے گا۔

کسانوں کی تنظیمیں گذشتہ 41 دن سے نئی دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہی ہیں، گزشتہ تین دن سے بارش کے باوجود کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔

مودی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں نے احتجاج میں شدت لاتے ہوئے اس کا دائرہ بڑھا دیا ہے، کسانوں نے اس سے قبل احتجاج کے دوران ٹیلی کام ٹاورز میں توڑ پھوڑ کی تھی جس سے موبائل فون سروس بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

کسان تنظیموں نے دھمکی دی ہے کہ وہ احتجاج کو تیز کریں گے، کسانوں نے دہلی کو ریاست اترپردیش سے ملانے والی متعدد شاہراہوں پر دھرنا دے رکھا ہے جبکہ انتظامیہ نے کسانوں کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے کئی مقامات پر شاہراہوں کو بند کر دیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here