کمپنیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر قدم اٹھائیں گے: چین

525

بیجنگ: چین نے اپنی فوج کے زیرکنٹرول ہونے کے الزام پر نیویارک سٹاک ایکسچینج کی فہرست سے تین چینی کمپنیوں کو نکالنے کے اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت تجارتی مسائل کو سیاسی رنگ دے رہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں چینی فوج کی ملکیت یا اس کے زیرکنٹرول ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے چینی ٹیلی کام کمپنیوں کو امریکی سٹاک ایکسچینج کی فہرستوں سے نکالنے کا حکم دیا تھا جس پر نیویارک سٹاک ایکسچینج نے اس اقدام پر عملدرآمد کرتے ہوئے تین چینی کمپنیوں کو خارج کرنے کے عمل کا آغاز کر دیاہے۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چون ینگ نے روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی نیوز بریفنگ کے دوران امریکی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چین اپنی کمپنیوں کے قانونی حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

دوسری جانب چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی) کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے ایک حکم نامے کے تحت نیویارک سٹاک ایکسچیج نے 31 دسمبر 2020ء کو تین چینی کمپنیوں کو نیویارک سٹاک ایکسچینج کی فہرست  سے ہٹانے کا شروع کرنے کا اعلان کیا جو سیاسی مقاصد کے لیے متعلقہ کمپنیوں کے اصل حالات اور عالمی سرمایہ کاروں کے جائز حقوق اور مفادات کو نظرانداز کرنے کے مترادف  ہے۔

نیوریارک سٹاک ایکسیچنج کی جانب سے ابتدائی طور پر جن تین چینی کمپنیوں کو مارکیٹ سے ڈی لسٹ کیا جا رہا ہے ان میں چائنا ٹیلی کام کارپوریشن لمیٹڈ، چائنا موبائل لمیٹڈ اور چائنا یونی کام (ہانگ کانگ) لمیٹڈ  شامل ہیں۔

سی ایس آر سی کے ترجمان نے کہا کہ تینوں چینی کمپنیوں کو نیویارک سٹاک ایکسچینج میں درج ہوئے اور امریکی ڈیپازیٹری رسیدیں جاری کرتے ہوئے تقریباََ دو دہائیاں ہو چکی ہیں اور تینوں کمپنیوں نے  امریکی سیکیورٹیز مارکیٹ کے قواعد و ضوابط  کی پابندی کی  ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی حکومت کے سیاسی مقاصد  کے  تحت جاری کردہ اس انتظامی حکم نامے پر چینی کمپنیوں کو فہرست سے ہٹانا، مارکیٹ کے قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ امریکا مارکیٹ اور قانون  کی حکمرانی کا احترام کرتے ہوئے عالمی مالیاتی منڈی کے نظم و نسق، سرمایہ کاروں کے قانونی حقوق و مفادات اور عالمی اقتصادی استحکام  کے لیے بہتر کام کرے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here