فیصل آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے کورونا کی عالمی وبا کے تناظر میں ملکی معیشت کی بحالی کیلئے جامع روڈ میپ تیار کر لیا ہے جبکہ اس ضمن میں حکومت سے وسائل حاصل کرنے سمیت انفرادی طور پر بھی وسائل مہیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے مطابق 92 فیصد کاروبار نجی شعبہ کے پاس ہیں اور صرف آٹھ فیصد کاروبار سرکاری شعبہ میں ہو رہا ہے اس لئے تجویز پیش کی گئی ہے کہ حکومت کسی بھی قسم کے معاشی اور اقتصادی استحکا م سمیت صنعتی، کاروباری اور تجارتی ترقی کیلئے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت اور ملک بھر کے چیمبرزآف کامرس کی مشاورت سے ایسی پالیسیاں تشکیل دے جن سے ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیے:
سمگل شدہ تیل کی فروخت سے ملکی معیشت کو سالانہ 150 ارب کا نقصان
2021ء پاکستانی معیشت کیلئے کیسا ہو گا؟ آئی ایم ایف کی امید افزا رپورٹ سامنے آ گئی
ایف پی سی سی آئی کے ترجمان نے کہا ہے کہ جس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پورا ملک، ساری قوم اور تمام سیاسی، مذہبی اور عوامی قوتیں ایک پیج پر آئیں بالکل اسی طرح معیشت کی بحالی کیلئے بھی تمام سیاسی جمہوری قوتوں، اداروں اور عوام کو ایک پیج پر آنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ نیا سال 2021ء بلاشبہ معیشت کی بحالی کا سال ہو گا مگر اس ضمن میں کچھ مزید عملی اقدامات بھی اٹھانا ہوں گے، ملک کے وسیع تر مفاد کیلئے حکومت کو تمام سیاسی قوتوں اور کاروباری برداری کی مشاورت سے معیشت کی بحالی کیلئے روڈ میپ تیار کرنا ہو گا تاکہ وطن عزیز سے غربت، جہالت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو سکے۔
ترجمان ایف پی سی سی آئی نے حکومتی شعبہ میں چلنے والے خسارے کا شکار اور قومی خزانہ پر بوجھ بننے والے اداروں کی نجکاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اداروں میں فوری طور پر نجی شعبہ کے کاروباری افراد کو شامل کیا جائے تاکہ یہ ادارے سرکاری خزانہ پر بوجھ بننے کی بجائے منافع بخش بن سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام تاجر برادری کو اپنے مشترکہ مفادات کیلئے اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ چاہتے ہیں کہ تاجر برادری کے اتحاد سے معیشت کو درپیش مسائل حل کئے جائیں۔ مسائل کے حل کیلئے تاجروں اور حکومت کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہر تین ماہ بعد فیڈریشن کی کارکردگی کا جائزہ لے کر خود احتسابی کاعمل شروع کیا جائے گا تاکہ معاملات اور مسائل کو صاف اور شفاف انداز میں حل کیا جا سکے۔