اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2021ء میں پاکستانیوں کو یونیورسل ہیلتھ سروسز دیں گے اور کوئی پاکستانی بھوکا نہیں سوئے گا۔
وزیراعظم نے جمعہ کو پاکستان میں متعارف ہونے والی گاڑیوں کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی، اس موقع پر وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر اور صنعتکار جاوید آفریدی بھی موجود تھے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے جاوید آفریدی اور فیصل آفریدی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صنعتکاری میں بہترین شراکت دار چین ہے، پاکستان میں متعین چینی سفیر میئر رہ چکے ہیں اور یہ ترقی کی اہمیت سے آگاہ ہیں، ہم پاکستان کے مستقبل کے لئے چین سے سیکھ سکتے ہیں، ان کی تیز رفتار ترقی ہمارے لئے ماڈل ہے جس طرح چین نے قلیل مدت میں کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا اور صنعتی شعبہ کو فروغ دیا، اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا اور پاکستانیوں کو غربت سے نکالنا حکومت کا بنیادی ہدف ہے، ہم نے صنعتی اقتصادی زون بنائے ہیں، پوری کوشش ہو گی چینی صنعتکاروں کو پاکستان میں پرکشش مراعات دے کر سرمایہ کاری لائیں یں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پچاس سال تک برآمدات کی جانب توجہ نہیں دی گئی، درامدات زیادہ اور برآمدات کم ہونے کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، ہم چین کے ساتھ بیٹھ کر برآمدات بڑھانے کی حکمت عملی سے مستفید ہوں گے۔ اس کے لئے طویل المدتی اقدامات کے علاوہ چین سے قلیل المدتی بنیادوں پر بھی معاونت لیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان زرعی ملک ہے تاہم یہاں زرعی پیداوار کم ہے، بدقسمتی سے زراعت کی جانب توجہ نہیں دی گئی، ہم اس شعبہ میں بھی چین کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے، سی پیک کے اگلے مرحلہ میں زراعت کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آٹو موبائل کی صنعت سے جہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، وہاں ہنرمندی اور آٹو پارٹس کے کاروبار میں بھی اضافہ ہو گا، ان گاڑیوں کا مارچ سے آغاز ہو جائے گا، چینی کمپنیوں کے ساتھ مزید جوائنٹ وینچرز کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب حکومت ملی تو مختلف چیلنجز کا سامنا تھا، ہماری حکومت کا پہلا سال معیشت کے استحکام کا تھا اور جب معیشت کے استحکام کے لئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو عوام کو کچھ تکالیف اٹھانا پڑتی ہیں، ہماری حکومت کے دوسرے سال کووڈ۔19 آ گیا جس طرح ہم نے اپنے لوگوں کو اس بیماری سے نکالا، معیشت کو بھی سنبھالا دیا اور جانی نقصان سے بچایا اس کی عالمی ادارہ صحت مثالیں دیتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام سے غریب طبقہ کی مالی مدد کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر مبارکباد کی مستحق ہیں۔ کووڈ ۔19 کی دوسری لہر سمیت دیگر چیلنجز ہیں لیکن اپنے تجربےسے ہم ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں، 2021ء میں ہم ترقی کے راستے پر گامزن ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت صنعتیں ترقی کر رہی ہیں، سیمنٹ کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری چل پڑی ہے، فیصل آباد اور دیگر علاقوں میں ٹیکسٹائل مصنوعات کے اتنے آرڈرز ہیں کہ اس کے لئے مزدور نہیں مل رہے، پاکستان برصغیر میں تیزی سے کووڈ۔19 سے ریکوری حاصل کرنے والا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2021ء میں ہم نے کاروبار دوست پالیسیاں بنانی ہیں، صنعت کا مراعات دینی ہیں، اس سے جو دولت آئے گی اسے لوگوں کو غربت سے نکالنے پر صرف کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نئے سال کے دواہداف ہیں ان میں سے ایک ہر پاکستانی کو یونیورسل ہیلتھ کوریج کی سہولت دینا ہے، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں ہر خاندان کو یہ سہولت حاصل ہے، پاکستان کے ہر گھرانے کے پاس ہیلتھ انشورنس ہو گی اور وہ بہترین ہسپتالوں میں اپنا علاج کروا سکیں گے،ایسا دنیا کے امیر ترین ممالک میں بھی نہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا دوسرا ہدف یہ ہے کہ کوئی پاکستانی بھوکا نہ سوئے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے علاقوں کی نشاندہی کریں گے، این جی آوز اور مخیر حضرات کو اس میں شامل کریں گے۔
100 بستروں کی پناہ گاہ کا افتتاح
علاوہ ازیں وزیرِاعظم عمران خان نے جمعہ کو اسلام آباد کے علاقہ ترنول میں 100 بستروں پر مشتمل پناہ گاہ کا افتتاح کیا اور 2021ء کی پہلی شام پناہ گاہ میں موجودہ غریب افراد کے ساتھ گزاری اور کھانا بھی کھایا۔
یہ پناہ گاہ محکمہ بیت المال اور ترکی کی وزارتِ تقافت اور سیاحت کے اشتراک سے قائم کی گئی ہے، پناہ گاہ میں ناشتہ اور رات کا کھانا فراہم کیا جائے گا اور خواتین کیلئے خصوصی طور پر علیحدہ 10 بستروں کا انتظام کیا گیا ہے۔ ترنول پناہ گاہ کے قیام کے بعد اسلام آباد میں پناہ گاہوں کی تعداد مجموعی طور پر پانچ ہو گئی ہے۔
وزیرِاعظم نے پناہ گاہ میں موجود EZ Shifa کی ٹیلی ہیلتھ کائیوسک کا بھی دورہ کیا جس کے بارے وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ یہاں موجود ڈاکٹرز مریضوں کے مفت طبی معائنے کیلئے دنیا بھر میں موجود پانچ سو سے زائد ڈاکٹرز کی نگرانی میں طبی مشورے فراہم کر سکیں گے۔