اسلام آباد: قومی اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی ہے کہ ملتان میں ایک نجی ٹریڈنگ کمپنی کی جانب سے مبینہ طور پر ایک ارب روپے سے زائد کا ایکسپورٹ ریبیٹ مبینہ طور پر جعلسازی سے حاصل کرنے کی تحقیقات دو ماہ میں مکمل کی جائیں بصورت دیگر یہ معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھجوا دیا جائے گا۔
گزشتہ روز پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ملتان میں ایک نجی ٹریڈنگ کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹ ریبیٹ جعل سازی کے ذریعے وصول کرنے کے معاملہ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، یہ معاملہ پی اے سی کے رکن محمد ابراہیم خان نے چند ماہ پہلے پیش کیا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی نے پی اے سی کو بتایا کہ ٹیکسوں، ریفنڈز اور ریبیٹ کے معاملہ پر ایف بی آر میں آٹومیشن سسٹم کے ذریعے اصلاحات لائی جا رہی ہیں، یہ سسٹم دنیا میں بہترین تصور کیا جاتا ہے، ایف بی آر میں پرال یہ ذمہ داری سر انجام دے رہا ہے، پرال میں ان کے اپنے لوگ بھی ہیں اور ہمارے لوگ بھی ان کے ساتھ کام کرتے ہیں، ہم نظام کو مزید بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
جاوید غنی ایف بی آر کے مستقل چیئرمین تعینات
ایف بی آر کا آمدن چھپانے والے ٹیکس دہندگان کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
ایف بی آر کا ملک گیر آپریشن، کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری پکڑی گئی
ایف بی آر ریفنڈز کی شفافیت پر پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کو تحفظات، آڈٹ کا حکم
جاوید غنی نے کہا کہ ایکسپورٹ ریبیٹ، ریفنڈز اور ٹیکسوں کے معاملات میں جو بھی ملوث پایا گیا اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آٹومیشن سسٹم کسی نجی کمپنی کے سپرد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ لوگوں کا حساس ڈیٹا لیک ہونے کا اندیشہ ہے۔ ہم ساری ٹیکس آئی ڈیز کو چیک کر رہے ہیں، بینکوں کے ساتھ ہمارا ایم او یو دستخط ہو گیا ہے، دونوں طرف سے انفارمیشن آنا شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نادرا کے ساتھ بھی ہماری بات چیت چل رہی ہے، نادرا کا ڈیٹا آنے سے بھی صورت حال بہتر ہو جائے گی۔
اس پر ممبر ایف بی آر کی جانب سے پی اے سی کو بتایا گیا کہ ایک معاہدہ کے تحت دنیا میں کسی بھی پاکستانی کا کہیں اکاﺅنٹ ہو گا تو دنیا کے ایک سو ممالک اس کا ڈیٹا پاکستان کو بھیجیں گے، اسی طرح ہم بھی ان ممالک کو ان کے باشندوں کا ڈیٹا فراہم کریں گے، جو بھی کسی غلط معاملہ میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پی اے سی کے ارکان کی طرف سے اٹھائے گئے سوالوں کے جواب میں ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ غلط طور پر ریفنڈز حاصل کرنے والی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا جائے گا۔
چیئرمین پی ایف بی آر نے کہا کہ ملی بھگت سے ریفنڈز لیے جاتے ہیں، سیلز ٹیکس ریفنڈ کے ماضی میں بھی بہت سے کیسز سامنے آئے ہیں، ملتان میں نجی کمپنی کی ٹیکس آئی ڈی کا آڈٹ کیا جا رہا ہے، وہ ہم نے بلیک لسٹ کر دی ہے۔
پی اے سی کے رکن ابراہیم خان نے کہا کہ وہ کمپنی مینوفیکچرر نہیں ہے، صرف ایک امپورٹر ہے مگر اس کے باوجود ایک ارب دو کروڑ کا ایکسپورٹ ریبیٹ حاصل کیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ ہم تمام پوسٹ ریفنڈ آڈٹ کر رہے ہیں جس سے صورت حال مزید واضح ہو جائے گی۔