لاہور: لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے کے لیے کاپر کی برآمد پر پابندی عائد کرے۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کو لکھے گئے ایک خط میں لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر میاں طارق مصباح نے کہا ہے کہ کاپر انجینئرنگ کے شعبے میں استعمال ہونے والی ایک اہم ترین دھات ہے، انجینئرنگ کے شعبے سے وابستہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے بجلی کی کیبلز، موٹرز اور پمپوں کے لئے تار، کنٹرول پینل وغیرہ کی تیاری کے لیے کاپر کو خام مال کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صنعتیں ہزاروں کارکنوں کے روزگار کا ذریعہ ہیں اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرتی ہیں جو صنعتی، تجارتی اور گھریلو شعبوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں۔
میاں طارق مصباح نے کہا کہ مقامی کاپر میٹل پلانٹس تانبے کو معمولی ویلیو ایڈیشن کے ساتھ برآمد کرتے ہیں جس سے معیشت کو فائدہ نہیں ہوتا، ماضی میں حکومت نے اس کی برآمدات کی حوصلہ شکنی کے لئے اس پر برآمدی ڈیوٹی بھی عائد کی تھی جو بعد ازاں ختم کر دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تانبے کی برآمد سے ناصرف مقامی مارکیٹ میں اس کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس سے دھات کی شدید قلت بھی ہوتی ہے جس کی وجہ سے صنعتوں کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مختلف وجوہات کی بنا پر تانبے جیسی بنیادی دھات کی برآمد سے کوئی فائدہ نہیں ہے، اسی وجہ سے جو ممالک سکریپ سے تانبا حاصل کرتے ہیں، انہوں نے اس کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، ان ممالک میں ہندوستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل ہیں۔
صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ تانبے کی ریفائنگ کے عمل میں بہت زیادہ انرجی صرف ہوتی ہے اور ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، اسی لئے معمولی ویلیو ایڈیشن کے ساتھ اس کو برآمد کر دینا بالکل مناسب نہیں لہذا اس کی برآمد پر پابندی عائد کی جائے۔