برسلز: یورپین یونین اور برطانیہ کے سربراہان نے بریگزیٹ کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ تجارت اور باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق برسلز میں منعقدہ تقریب میں یورپی یونین کی جانب سے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیان اور یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل نے تجارتی معاہدے پر دستخط کیے۔
یورپی کمیشن کی صدر کے دستخط کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے دستخط کے لیے معاہدے کی دستاویزات رائل ائیرفورس کے خصوصی طیارے کے ذریعے لندن روانہ کی گئیں۔
بدھ کو لندن میں دارالعوام کے اراکین کی اکثریت نے معاہدے کے حق میں ووٹ دئیے جس کے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے بھی معاہدے پر دستخط کر دیے اور اب ملکہ برطانیہ اس کی توثیق کریں گی۔ یہ معاہدہ 31 دسمبر کی رات 11 بجے سے نافذ العمل ہو گا۔
اس حوالے سے یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیان نے کہا ہے کہ تجارتی معاہدے کے لیے بہت طویل راستہ طے کیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ بریگزٹ کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھا جائے اس لیے کہ ہمارا مستقبل یورپ میں ہے۔
یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل نے کہا کہ یورپی یونین اہم مسائل جیسا کہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے، ماحولیاتی تبدیلی اور وباﺅں کی روک تھام کے ممکنہ معاہدوں سے متعلق برطانیہ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
اب یکم جنوری 2021ء سے دونوں خطوں کے عوام برطانیہ سے یورپی یونین یا اس کے برعکس لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت نہیں کر سکیں گے۔
یاد رہے کہ برطانیہ اس سال جنوری میں یورپی یونین سے باقاعدہ طور پر الگ ہو گیا تھا۔ البتہ اسے یورپی یونین کے ساتھ عوام کی آزادانہ نقل و حمل اور آزادانہ تجارت کو جاری رکھنے کے لیے اس سال 31 دسمبر تک ایک عارضی درمیانی مدت دی گئی تھی۔
30 دسمبر کو ہی برطانیہ نے ترکی ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، یہ معاہدہ بھی یکم جنوری 2021ء سے نافذ العمل ہو گا، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا فروغ ہے جو 2019ء میں 25 ارب ڈالر سے زیادہ رہی تھی۔
بریگزٹ کے بعد کا یہ معاہدہ ان معاہدوں میں شامل ہے جو برطانوی حکومت دنیا بھر کے ممالک سے کرنا چاہتی ہے جبکہ یہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس حکومت نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔