اسلام آباد: افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (اے پی ٹی ٹی اے) اور دو طرفہ ترجیحی تجارتی معاہدہ (پی ٹی اے) پر تین روزہ مذاکرات اسلام آباد میں شروع ہو گئے۔
گزشتہ روز پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈی نیشن اتھارٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت مشترکہ طور پر مشیر تجارت عبدالرزاق دائود اور افغان وزیر صنعت و تجارت نثار احمد فیضی غوریانی نے کی۔
پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآپریشن اتھارٹی اجلاس کے افتتاحی سیشن سے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ ہر طرح سے رابطہ کاری چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں ایک دوسرے کی مصنوعات اور تجارتی گاڑیوں کو مکمل رسائی دیں اور افغانستان کے راستے سنٹرل ایشیاء تک رسائی ہو۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی رابطہ کاری کیلئے مثبت اقدامات کئے جا رہے ہیں، ہماری تجارت میں کمی آئی تھی لیکن گزشتہ دو ماہ سے یہ دوبارہ بحال ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی حجم میں 36.66 فیصد کمی
2020ء میں عالمی تجارت کیلئے بدترین سال، 5.6 فیصد تک گراوٹ
جاری مالی سال کے دوران پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت میں کمی
افغان وزیر تجارت نثار احمد نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ افغان صدر اشرف غنی سمجھتے ہیں کہ پاکستانی سرمایہ کار افغانستان میں سرمایہ کاری کریں، ہم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق چلنا چاہتے ہیں اور جنوبی ایشیائی مارکیٹ تک پاکستان کے راستے رسائی چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دونوں ممالک کے بہتر مستقبل کیلئے حاصل مواقع سے فائدہ اٹھانا ہو گا، آگے بڑھنے کیلئے بعض معاملات کا حل ہونا نہایت ضروری ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے شکرگزار ہیں جن کی قیادت میں بہت سے معاملات حل کئے گئے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے پاس تجارت میں بہتری کی بہت گنجائش ہے، امید ہے کہ مشترکہ اقتصادی تعاون اور اقتصادی ترقی کے وژن کیلئے کام کیا جائے گا۔
ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈی نیشن اتھارٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے کہا کہ افغانستان کو مصنوعات کی بلا روک ٹوک فراہمی کے لئے سرحدوں پر کافی کام کرنا ہے، دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے، افغانستان میں جنگ کے باعث سرحدیں بند رہنے سے دوطرفہ تجارت متاثر ہوئی لیکن اب یہ بڑھ رہی ہے۔
مشیر تجارت نے اس امید کا اظہار کیا کہ جنوری کے اختتام تک ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ مکمل کر لیا جائے گا، ابھی صرف دوطرفہ تجارت پر بات ہو رہی ہے، پاکستانی وفد آئندہ ماہ کابل کا دورہ کرے گا، دورے میں ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاہدہ ہو جائے گا-
مشیر تجارت نے واضح کیا کہ موجودہ تین روزہ مذاکرات میں بھارتی مصنوعات کی ترسیل پرغور نہیں کیا جائے گا-
اس موقع پر افغان وزیر تجارت نثار احمد نے کہا کہ افغانستان پاکستان کو وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی دینے کا خواہشمند ہے، ٹرانزٹ ٹریڈ کی راہ میں حائل متعدد رکاوٹیں دور ہو چکی ہیں۔
افغان وزیر تجارت نے کہا کہ دونوں مسلم ممالک میں موثر تجارتی حکمت عملی مرتب کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور دونوں ممالک ایک مشترکہ انٹرسٹ پوائنٹ قائم کر سکتے ہیں۔ تجارتی معاہدے سے قیام امن کی کوششوں میں مدد ملے گی۔