اسلام آباد: سال 2019ء کے مقابلہ میں 30 ستمبر 2020ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں بچتیں کرنے والوں کی شرح میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے مقابلہ میں تیسری سہ ماہی کے خاتمہ پر بچتوں کی شرح 11 فیصد بڑھ گئی۔
پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر 2020ء کو ملک میں بچت کرنے والے ایکٹو صارفین کی تعداد پانچ کروڑ 85 لاکھ تک بڑھ گئی۔
یہ بھی پڑھیے:
بچت کیلئے کمیٹی ڈالنا عقلمندی کیوں نہیں؟ تین وجوہات
‘قابل تجدید ذرائع سے بجلی بنا کر پاکستان پانچ ارب ڈالر کی بچت کر سکتا ہے‘
کورونا وائرس کی وباء کے دوران بچت کرنے والے صارفین میں ایک کروڑ کے قریب نمایاں اضافہ ہوا ہے جو مائیکرو فنانس کے شعبہ کی کارکردگی کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید برآں موبائل والٹس کی سہولت سے بھی بچت کرنے کی شرح بڑھی ہے، 30 ستمبر 2019ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے مقابلہ میں ستمبر 2020ء کے اختتام پر بچت کرنے والوں کی تعداد میں 38 فیصد جبکہ جون 2020ء کے اختتام کے مقابلہ میں یہ شرح 11 فیصد تک بڑھی ہے۔
پی ایم این کی رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر 2020ء کو مائیکر وفنانس کے تحت بچتوں کا حجم 321.5 ارب روپے تک بڑھ گیا ہے۔ اس طرح جون 2020 کے مقابلہ میں بچتوں کے حجم میں 9 فیصد جبکہ 2019ء کے مقابلہ میں 33 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ تا ستمبر 2020ء کے دوران بچتوں کے حجم میں 58 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔
پی ایم این رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر 2020ء تک مائیکرو فنانس کے شعبہ کے مجموعی قرضہ جات 309.4 ارب روپے تک بڑھ گئے۔ اس طرح جون 2020ء کے مقابلہ میں قرضوں کے اجراء میں تین فیصد جبکہ ستمبر 2019ء کے مقابلہ میں چار فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث اپریل تا جون 2020ء کی سہ ماہی میں قرضوں کے اجراء میں کمی واقع ہوئی تھی تاہم رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران مائیکرو فنانس نیٹ ورک سے قرضوں کے حصول میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔