لاہور: پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ مسلسل پانچویں ماہ سرپلس رہا، گزشتہ سال نومبر میں 32 کروڑ 60 ڈالر خسارے کے مقابلے میں نومبر 2020ء کے دوران کرنٹ اکائونٹ 44 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں کے برعکس جاری مالی سال کے دوران اب تک کرنٹ اکائونٹ سرپلس جا رہا ہے جو تجارتی توازن اور ترسیلات زر میں مسلسل اضافے کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
مسلسل چھٹے ماہ پاکستان کی ترسیلات زر دو ارب ڈالر سے زائد
پانچ ماہ میں قومی برآمدات میں 2.21 فیصد اضافہ، حجم 9.536 ارب ڈالر ہو گیا
سٹیٹ بینک کی جانب سے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’نومبر 2020ء کے دوران پاکستان کی برآمدات اور درآمدات دونوں میں اضافہ ہوا جو مقامی سطح پر معاشی بحالی اور بیرون ملک پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کی عکاس ہیں۔‘‘
جاری مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی سے نومبر) کے دوران کرنٹ اکائونٹ مجموعی طور پر 1.64 ارب ڈالر سرپلس ہو چکا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں کرنٹ اکائونٹ 1.74 ارب ڈالر خسارے میں تھا۔
پانچ ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 27 فیصد اضافہ ہوا اور کورونا وبا اور سفری پابندیوں کے باوجود جولائی سے نومبر تک کے دوران پاکستانی کارکنوں نے مجموعی طور پر 11.77 ارب ڈالر کی ترسیلات ارسال کیں۔
کرنٹ اکائونٹ میں بہتری اور ترسیلات زر میں اضافے کا اثر زرمبادلہ ذخائر پر بھی پڑا جن میں نومبر 2020ء کے دوران ایک ارب ڈالر اضافہ ہوا، یوں سٹیٹ بینک کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 13.1 ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں جو تین سال کی بلند ترین سطح پر ہیں۔
ادھر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باوجود معیشت کے بارے میں اچھی خبر ہے کہ یہ کمال انداز میں بہتر ہو رہی ہے۔
منگل کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرنٹ اکانٹ نومبر کے دوران بھی 447 ملین ڈالر سر پلس رہا، گزشتہ مالی سال کے1.7 ارب ڈالر کے خسارے کی بجائے کرنٹ اکانٹ اس سال اب تک 1.6 ارب ڈالر سرپلس ہو چکا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بنک کے ذخائر 13 ارب ڈالر تک بڑھ چکے ہیں جو گزشتہ تین برس میں سب سے زیادہ ہیں۔