واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی کمپنیوں کو امریکی سٹاک ایکسچینج سے باہر کرنے کے بل پر دستخط کر دیے۔
امریکہ میں ری پبلکن حکومت کے وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے ایک ماہ قبل بیجنگ کے گرد مزید گھیرا تنگ کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ چینی کمپنیوں کو امریکی آڈیٹنگ سٹینڈرڈز کی پیروی کرنا پڑے گی، خلاف ورزی کی صورت میں چینی کمپنیوں کو امریکہ میں آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘ہولڈنگ فارن کمپنیز اکاؤنٹیبل ایکٹ’ پر دستخط کیے ہیں جس کے ذریعے کسی بھی امریکی سٹاک ایکسچینج کے ساتھ منسلک ہونے والی غیرملکی سکیورٹی ایکسیچنج کمپنیوں کے لیے امریکی قواعدوضوابط پر عمل کرنا لازمی ہو گا۔
امریکی سٹاک ایکسچینج سے منسلک کسی بھی غیرملکی کمپنی کو مسلسل تین سال کے لیے امریکی پبلک اکاؤنٹنگ اوورسائٹ بورڈ کے آڈٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بہ ظاہر تو یہ قانون کسی بھی ملک کی کمپنی پر لاگو ہو گا لیکن درحقیقت قانون سازی کا مقصد امریکہ میں رجسٹرڈ ہونے والی علی بابا، ٹیک کمپنی Pinduoduo Inc اور آئل کمپنی پیٹروچائنہ کارپوریشن لمیٹڈ جیسی چینی کمپنیوں کے گرد شکنجہ تنگ کرنا ہے۔
اس سے قبل بھی امریکی کانگریس نے کئی چینی کاروباری کمپنیوں پر اسی طرح کی قانون سازی کو کثرتِ رائے سے منظور کیا تھا جس میں ڈیموکریٹس اور ریبلکن قانون سازوں نے بیجنگ کے خلاف مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا۔
مذکورہ قانون سازی کے ذریعے، پبلک کمپنیوں کو چاہے وہ کسی غیرملکی حکومت کی جانب سے چلائی جاتی ہوں یا کسی فردِ واحد کی ملکیت ہوں، کو ختم کرنا مقصود ہے۔
چینی حکام نے امریکہ کے اس امتیازی بل کے ذریعے کیے گئے اقدامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد چینی کمپنیوں پر سیاسی دباؤ ڈالنا ہے۔
چینی حکام طویل عرصے سے قومی سلامتی کے خدشات کو بنیاد بنا کرغیرملکی ریگولیٹرز کو مقامی اکاؤنٹنگ فرمز کا معائنہ کرنے کی اجازت دینے سے ہکچکا رہے ہیں۔